فوج میرے دفاع میں کس حد تک جائے گی، معلوم نہیں: مشرف

Pervez Musharraf

Pervez Musharraf

اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ غداری کیس میں کوئی جان نہیں، بھرپور سامنا کروں گا۔ مقدمے میں قانونی لوازمات کی بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ”یہ بات فوج پر چھوڑتا ہوں کہ وہ غداری کے مقدمے میں ان کے دفاع میں کس حد تک جا سکتی ہے۔ نہیں معلوم عدالت کتنی غیر جانبدار ہوگی؟۔

چک شہزاد فارم ہاؤس پر ایک خصوصی انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں کہ آپ کے خیال میں فوج آپ کو بچانے کے لیے کس حد تک جا سکتی ہے؟۔ سابق صدر اور فوجی سربراہ کا کہنا تھا کہ فوج کے اندر رائے ضرور لی جاتی ہے تاہم حتمی فیصلہ فوجی سربراہ کرتا ہے” تو میں یہ ان پر چھوڑتا ہوں کہ وہ کیا کرتے ہیں”۔ بی بی سی کے ایک سوال کے جواب میں کہ کیا فوج ان کی آخری امید ہے؟۔

انھوں نے کہا کہ نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ ”مجھے فیڈ بیک ہے اور فوج کے اندر گراؤنڈ لیول تک سوچ کا پتہ ہے۔ صرف فوج نہیں عام آدمی بھی میرے دور کو یاد کرتا ہے جب غربت میں کمی ہوئی تھی اور موٹر سائیکل والا گاڑی خریدنے کے قابل ہوا تھا”۔ ان کے خلاف غداری کے مقدمے کے اعلان سے لے کر سماعت کے آغاز تک پاکستانی فوج کی خاموشی کیا اس کی رضا مندی ظاہر نہیں کرتی؟۔

اس پر جنرل مشرف نے کہا کہ یہ تو آپ سابق فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے پوچھیں لیکن بہت سی چیزیں سامنے نہیں ہوتیں، کھل کر نہیں بتائی جاتیں۔ ہر ایکشن پر اخبارات میں الٹا سیدھا کر کے شائع کر دیا جاتا ہے، افواہیں چل پڑتی ہیں اور صحیح کو جھوٹ اور جھوٹ کو درست بنا دیا جاتا ہے تو بہتر ہے کہ سب کچھ خاموشی کے ساتھ ہو۔ سابق فوجی سربراہ نے اپنے عزم کا اظہار کیا کہ وہ مقدمے کا بھرپور سامنا کریں گے۔

ان کا موقف تھا کہ مقدمے میں کوئی جان نہیں۔ اسے سیاسی طور پر بنایا جا رہا ہے جس میں قانونی لوازمات کی بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں کہ وہ کس حد تک تحقیقاتی کمیشن کی غیر جانبداری سے مطمئن ہیں؟۔ جنرل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ انھیں نہیں معلوم عدالت کتنی غیر جانبدار ہو گی”۔ ہاں اس سے یہ میری توقع ضرور ہو گی۔ میں ملوث نہیں، مجھے پھنسایا جا رہا ہے۔ مجھے عدلیہ اور سپریم کورٹ سے امید ہے وہ مجھے انصاف دے گی۔