نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت امریکہ سے ایک دوسرے کے فوجی اڈوں اور بندرگاہوں تک رسائی کے حوالے سے ایک معاہدے پر مذاکرات شروع کرنے پر متفق ہوگیا ہے جسے بھارت کی سٹرٹیجک تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے۔
گذشتہ بھارتی حکومت نے اسطرح کے اقدامات سے فوجی اتحاد کا تاثر جانے کے خدشہ سے ایسے مذکرات سے گریز کیا تھا۔ مجوزہ معاہدہ جسے لاجسٹک سپورٹ ایگریمنٹ (ایل ایس اے) کا نام دیا گیا ہے۔ دونوں ملکوں کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کی سہولیات میں ایسی تبدیلیاں کرسکیں جن سے فوجی تربیتی مشقیں مزید آسان ہوجائیں۔
معاہدہ کا مقصد باہمی اعتماد بڑھانا بھی ہے تاکہ امریکہ بھارت کو نئی اعلیٰ ٹیکنالوجی فراہم کر سکے اور یہ دونوں ملکوں کی مشترکہ فوجی سامان کی پیداوار بڑھانے کیلئے بھی اہم ثابت ہو گا۔ باخبر ذرائع کے مطابق بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے امریکی ہم منصب ایش کارٹر کو پیغام دیا ہے کہ بھارت اب ’’ایل ایس اے‘‘ کمیونی کیشن اینڈ انفارمیشن سکیورٹی میمورنڈم آف ایگریمنٹ (سی آئی ایس ایم او اے) اور ’’بیسک ایکسچینج اینڈ کوآپریشن ایگریمنٹ‘‘ (بی ای سی اے) پر کھلے ذہن سے مذاکرات پر تیار ہے۔ کانگریس کی حکومت نے ان معاہدوں پر سخت موقف اپنایا تھا اور یہ کہا گیا تھا کہ ان معاہدوں سے بھارت کی غیرجانبدار فوج کا تاثر متاثر ہو گا اور یہ چین کیلئے بھی اشتعال انگیز ہو گا۔
ابتدائی بات چیت میں امریکہ ان معاہدوں کو فوجی مشقوں اور دونوں ملکوں کے اتفاق سے کیے جانے والے اقدامات تک محدود کرنے پر راضی ہو گیا ہے تاکہ بھارت کے تحفظات کو دور کیا جا سکے اور امریکہ کو اپنے آپریشنز کیلئے بھارتی فوجی اڈوں کے استعمال کی کھلی اجازت ملنے کا تاثر پیدا نہ ہو۔