سوڈان (اصل میڈیا ڈیسک) سوڈان میں ملک گیر ہڑتال کے لیے ہزاروں افراد مختلف شہروں میں جمع ہو چکے ہیں۔ یہ شہری ملک میں سویلین حکومت کی بحالی اور فوجی حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ خرطوم میں فوجی حکومت نے سکیورٹی انتہائی سخت کر دی ہے۔
سوڈان ميں سویلین حکومت کو فارغ کرنے والی فوجی بغاوت کے خلاف ہفتہ تیس اکتوبر کو ملک گير سطح پر جن احتجاجی ريليوں کی کال جاری کی تھی، اس میں شرکت کے لیے ہزاروں افراد خرطوم سمیت دوسرے چھوٹے بڑے شہروں میں جمع ہو گئے ہیں۔
مبصرین نے ان مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ پیر پچیس اکتوبر کو سابق وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کی حکومت ختم کرنے کے بعد ہونے والے مظاہروں میں ایک درجن کے قریب ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
ہفتہ تیس اکتوبر کے مظاہروں اور احتجاجی ریلیوں میں شریک افراد کی تعداد نیوز ایجنسیوں نے ہزاروں میں بتائی ہے۔ بے شمار افراد خرطوم اور اس کے نواحی بڑے علاقوں میں سڑکوں پر گشت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کئی گروپس ابھی بھی خرطوم اور دوسرے شہروں کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
یہ افراد فوجی حکومت کے خاتمے کے نعرے لگاتے روانہ ہیں۔ کئی افراد نے ایسے بینرز اٹھائے ہوئے ہیں جن پر ‘فوجی حکومت کی تعریف ممکن نہیں‘، ‘یہ ملک ہمارا ہے‘، ہماری حکومت سویلین ہے‘ جیسے جملے درج ہیں۔
دوسری جانب فوجی حکومت نے تیس اکتوبر کی صبح سے دارالحکومت میں سکیورٹی کو سخت کر رکھا ہے۔ پولیس اور فوج کی اضافی نفری اہم سڑکوں اور چوراہوں پر متعین کر دی گئی ہے۔ سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی جا چکی ہیں۔
خرطوم کے جڑواں شہروں ام درمان اور خرطوم شمالی کو جوڑنے والے پلوں کو بھی رکاوٹوں سے بند کر دیا گیا ہے۔ یہ پل بڑے افریقی شہر خرطوم میں سے گزرنے والے دریائے نیل پر قائم ہیں۔
فوجی حکومت کے بعد سوڈان کو غیر ملکی امداد کی معطلی کا بھی سامنا ہے اور اس باعث اس شمالی افریقی ملک کی پہلے سے پیدا معاشی مشکلات میں شدید اضافے کا یقینی امکان ہے۔
امریکی صدر نے بھی مالی امداد اس وقت تک معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جب تک سویلین حکومت بحال نہیں کی جاتی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مالی مشکلات سے سوڈان میں سماجی بحران بھی جنم لے سکتا ہے۔
امريکا نے آج کے مظاہروں ميں مظاہرين کو پرامن اور تشدد سے دور رہنے کی تلقین کی ہے۔
سوڈان میں حکومت پر قبضہ کرنے والی ملکی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح برہان کا کہنا ہے کہ وہ ایک ہفتے میں ایک نیا سویلین وزیر اعظم نامزد کر دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ٹیکنوکریٹ وزیر اعظم ہو گا۔ فوجی سربراہ نے یہ بات روسی جریدے اسپٹنک کو دیے گئے انٹرویو میں کہی۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ نئے وزیر اعظم کابینہ کو تشکیل بھی دیں گے۔ جنرل برہان کا کہنا تھا کہ ایک محب وطن کے طور پر ان کی ڈیوٹی ہے کہ وہ لوگوں کی اس عبوری حکومتی دور میں الیکشن کے انعقاد تک مدد کریں۔ اس انٹرویو میں سوڈانی فوج کے جنرل نے ممکنہ وزیر اعظم کے نام بارے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔