تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید ہندوستان اپنا مکرہ چہرہ اپنی مکروہ کار وائیوں کی وجہ سے دنیا سے چھپا نہیں سکتا ہے۔گذشتہ ستر سالوں سے اس نے خطے کو بے چینی اور بے یقینی کا شکار کیا ہوا ہے۔جو ایک جانب نہتے کشمیریوں کے ساتھ کیل کانٹے سے لیس اپنی سات لاکھ سے زیادہ دہشت گرد فوجی قوت کے ذریعے ظالمانہ ڈرامہ رچائے ہوئے ہے، کیااس کی جارحانہ پالیسی سے ساری دنیا واقف نہیں ہے؟ہندوستان اپنے منہ میاں مٹھون بننے کے متردف اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے۔جہاں موجودہ حکومت بی جے پی کے انتہا پسند اور دہشت گردہندو غنڈوں نے،ہندوستان میں بسنے والی تمام ہی اقلیتوں کا جینا دوبھر کیا ہوا ہے۔ اور خاص طور مسلمان اقلیت ان کا سب سے بڑا نشانہ ہے۔
یہاں پر کبھی مساجد پر ناجائز توڑ پھوڑ کے ذریعے قبضے کئے جاتے ہیں،تو کبھی اذانوں پر پابندی لگا دی جاتی۔یہ کیسا نام نہاد سیکولر ملک ہے؟جہان ہندو کے علاوہ کسی کو مذہبی آزادی حاصل نہیں ہے۔ جہاں جانوروں کے نام پر سینکڑوں مسلمان قتل کئے جا چکے ہیں ۔اقوام متحدہ جہاں امریکہ اسرائیل اوربڑی طاقتوں کا راج ہے اور ان کے ساتھ مغرب کی نام نہاد انسانی حقوق کے تنظیمیں بھی ۔یہ سب کی سب قوتیں ہندوستان میں ہونے والی اقلیتوں کے ساتھ بربریت پر خاموش ہیں،کوئی اسے نون سیکولر کہنے کو بھی تیار نہیں ہے۔ ہندوستان کی وحشیانہ ذہنیت سے آج ساری دنیا واقف ہے۔ مگر ہندوستان کے نسلی،مذہبی اور جنگی جرائم پرمذکورہ ممالک اور ان کی نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیموں میں سے کوئی منہ کھولنے کوتیار نہیں ہیں۔
ہماری سرحدوں پر ہندوستان کی مسلسل دہشت گردی ایک جانب جاری ہے ۔تو دوسری جانب آئے دن ہمارے پاکستانی شہری ،ہندو فوجی دہشت گردی کا نشانہ بنائے جاتے رہتے ہیں۔ہندوستان اپنی دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کے سی پیک کے منصوبے کو آگے بڑھنے دینا نہیں چاہتا ہے۔کیونکہ وہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی قوت اور ترقی سے بری طرح خائف ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اس کے رہنما اور اور جنرلزآئے دن کوئی نہ کوئی اَن ہونا شوشہ چھوڑتے رہتے ہیں۔دوسری جانب ہندوستان کی انٹیلیجنس ایجنسی ’’را‘‘پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی کرو اتی چل آرہی ہے۔ یوں تو اس کے نشانے پر پورا پاکستان ہے۔ مگر بلوچستان کو خاص طور پر اس نے اپنا مستقل نشانہ بنایا ہوا ہے۔جس کی بناء پرآئے دن بلوچستان میں را کی دہشت گردی اور انسانی بے گنا ہ جانوں کا زیاں مسلسل کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے پاکستان کلبھوشن کے کرتوت بھی ساری دنیا کے سامنے پیش کر چکاہے۔جو ہندوستان کا حاضر سروس نیول کمانڈر تھا اور جس کو کبھی انہوں نے اپنانے سے انکار کیا۔ تو کبھی کہا کہ اس کا’’را ‘‘سے تعلق ہی نہیں ہے جب ان کے ایک صحافی نے ہندوستانی حکومت کے چہرے سے پردہ اٹھایا۔ تو اُس بیچارے کو اغوا کر کے بے پناہ تشدد کا نشانہ بنا یا اور خاندان کے خاتمے کی دھمکی پر اُسے منہ بند رکھنے کو کہا گیا۔
پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہندوستان کے لئے سوہا نِ روح بنا ہوا ہے۔ ہندوستان پاکستان کی تنصیبات پر نظر رکھنے کیلئے بے پناہ عوام کے خون پسینے کا پیسہ بہا رہا ہے۔ جس کے لئے یہ خلاء میں30 سیٹلائٹ پہلے بھیج چکا ہے۔تاکہ پاکستان اور چین کی مسلسل جاسوسی کی جا سکے۔حال ہی میں پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر نظر رکھنے کے لئے31،واں سیٹلائٹ ’’آنکھ‘‘ لانچنگ وہیکل C-40،فضاء میں بھیجا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ ہندوستان کے ہر نوعیت کے سیٹلائٹس خطے میں عدم استحکام کی فضاء پیدا کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے ہندوستانی میڈیا نے بتایا ہے کہ اس ریموٹ سیٹلائٹ ’’آنکھ‘‘ کی مدد سے ہندوستان کی مشرقی اور مغربی سرحدوں پر موجود دشمنوں کی موجود گی پر نظر رکھی جائے گی۔
آج ہندوستان کی رعونت دیدنی ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ آج ہندوستان پاکستان کے خلاف انتہا ئی نچلے لیول کی زبان استعمال کر رہا ہے۔ یہ انداز ان کی زبان کا ان کے موجودہ آقا ڈونلڈ ٹرمپ کا سا ہے۔ہندوستان کے فوجی سربراہ بپن راوت نے بچکانہ زبان میں ایک ایسی بات کہی ہے جو پاکستان سے ہندوستان کے نفسیاتی خوف کی کھلی غماز ہے’’وہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو ایک خواب سمجھتے ہیں‘‘ ہم کہتے ہیں مسٹر بپن جب آپ اس ڈراؤنے خوب سے بیدار ہوؤ گے تو حواس کھو بیٹھ گے۔کہین پیمپر بدلنے کی نوبت نہ آجائے۔بے شک آج امریکہ آپکا مائی باپ ہے۔ مگر ذہن میں رکھیں اپنے تمام اندرونی خلفشار کے باوجود آج کا پاکستان 1971کا پاکستان نہیں ہے۔ہم اپنے عیار دشمن کا ہر میدان میں منہ توڑ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔مسٹر بپن تم کہتے ہو کہ پاکستان کو تکلیف پہنچانا ہماری پالیسی ہے۔مقبوضہ کشمیرمیں فوجی آپریشنز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔تم کتنے بھی آپریشنز میں اضافہ کر لونہ تو کشمیر کی تحریکِ آزادی ختم ہوگی اور نہ ہی پاکستان تمہاری گیدڑ بھبکیوں میںآئے گا۔
بپن کیایٹمی خواب کی بڑ کا جواب پاکستان آرمی کے فوجی ترجمان جنرل غفور نے برجستہ دیتے ہوئے کہا کہ بچوں جیسی زبان کا استعمال بند کرکے کان کھول کے سُن لو ’’ہماری جوہری صلاحیت مشرق کی جانب سے آنیوالے خطرات سے دفاع کے لئے ہے۔یہ ہماری ایٹمی صلاحیت ہی جس نے ہندوستان جا رحیت کو روکا ہوا ہے۔اگر ہندوستان ن ہمارے عزم کو آزمانا چاہتاہے توآزما کر دیکھ لے۔ اگر ہندوستان نے فوجی مہم جوئی کی تو ہم اس کا بھر پور جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔….اس سے زیادہ کہنے کی ہمیں ضرورت نہیں ہے۔در اصل ہندوستان ہمیں مشتعل کر کے خطے کو جہنم میں بنانا چاہتا ہے۔ ہندوستان کے فوجی نیتاؤں کو سمجھ لینا چاہئیے ۔یہ بازو ہمارے آزمائے ہوئے ہیں۔ہندوستان کے عوام کو چاہئے کہ ایسے خٖبط الحاس فوجیوں کا ذہنی علاج کراتا رہا کرے ۔وارنہ یہ ہندوستان کو نا قابلِ تلافی نقصان پہنچائیں گے اور خطے کو جہنم میں تبدیل کرا دیں گے۔
’’نہ سمجھوگے تو مٹ جاؤ گے اے ہندستاں والو تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں‘‘
Shabbir Ahmed
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید 03333001671 shabbirahmedkarachi@gmail.co