پشاور (جیوڈیسک) چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ حراست میں لئے جانے والے فوجی اہل کار لانس نائیک محمد جاوید کو کس قانون کے تحت اٹھایا گیا ہے اور اگر وہ کسی جرم میں ملوث ہے، تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس دوست محمد خان نے حراست میں لئے گئے فوجی اہل کار سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ زیرحراست فوجی اہل کار لانس نائیک محمد جاوید کی بیوی نے رٹ دائر کر رکھی ہے۔
جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کے شوہر لانس نائیک محمد جاوید کو آرمی میڈیکل کور کالج ایبٹ آباد سے 5 اگست 2011 کو حراست میں لیا گیا۔ رٹ میں انہوں نے بتایا کہ 10 لاکھ روپے دیئے ہیں اور اب مزید 80 لاکھ مانگے جارہے ہیں۔ چیف جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لانس نائیک محمد جاوید کو کس قانون کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔
اگر وہ کسی جرم میں ملوث ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے سیکریٹری دفاع، بریگیڈیئر زاہد حسین، میجر ادریس، کرنل ریٹائرڈ فخر اور میجر اسد جنجوعہ کو شوکاز نوٹسز جاری کرکے انہیں 10 اکتوبر کو طلب کیا ہے۔