ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ شام میں ترک مسلح افواج کی قیادت میں جاری فوجی آپریشن فرات ڈھال کا ہدف کوئی ایک شخص یا ملک نہیں ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار صدارتی محل میں کونسلروں کے 30 ویں اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ 24 اگست سے شروع کردہ اس فوجی آپریشن کا ہدف صرف اور صرف دہشت گرد تنظیمیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین اگر اپنے دوہرے معیار سے باز آجائے تو ترکی کل ہی سے یورپی یونین کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یورپ اور یورپی یونین کے اداروں سے دور رکھنے والی نسل پرستی کی بیماری میں مبتلا یورپی یونین کے پاس ایسا کرنے کی قوت اور طاقت ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یورپ میں مہمان نہیں بلکہ میزبان ہیں ۔ یورپی یونین اور ترکی کے درمیاناس وقت جو اختلافات پائے جاتے ہیں وہ دراصل وہ ترکی اور یورپی یونین کے درمیان موجود مسائل اور کھٹن حالات اور روزمرہ جھڑپوں کی وجہ سے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کے خلاف اپنائی جانے والی مخاصمانہ رویے میں اگر یورپی ممالک تبدیلی لے آئیں اور دہرے معیار سے باز آجائیں تو ہم کل ہی یورپی یونین کی مستقل رکنیت حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے ہمارے سے وعدہ کیا ہے لیکن جان بوجھ کر ویزے کی پابندی کو ختم نہیں کیا ہے۔ انہوں نے پناہ گزینوں کی امداد کے لیے 6 بلین یورو دینے اور یورپی یونین کی مستقل رکنیت کے لیے مذاکرات جاری رکھے گئے تو ہم بھی لازمی طور پر آگے بڑھیں گے لیکن اس بار ہم صرف یک طرفہ طور پر ہی قدم نہیں اٹھائیں گے بلکہ یک طرفہ طور پر قدم اٹھانے کا دور اب ختم ہو چکا ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ مغرب کے ساتھ ہمارے تعلقات مشرق اور مشرق کے ساتھ ہمارے تعلقات متبادل کے طور پر نہیں دیکھتے بلکہ ان تعلقات کو ایک دوسرے کے ساتھ مکمل کیے جانے والے تعلقات کے طور پر دیکھتے ہیں ۔ اسی طرح کی صورتِ حال بحر اسود اور بحیرہ روم کے بارے میں بھی ہے۔ دونوں سمندروں کے چاروں اطراف واقع تمام ممالک ہمارے لیے ایک جیسے ہیں اگر یہ ہمارے ہمسایہ نہیں ہیں تو سمندر تو ایک ہے اور اسی سمندر کے ناتے ہم ایک دوسرے کے ہمسایہ ہیں۔