قبائل پاکستان کا شمشیر و زن ہیں جنہوں نے ہمیشہ دفاع پاکستان کے لئے بھر پور جدوجہد کی۔ قبائلی علاقوں نے ہمیشہ دفاع پاکستان کے لئے فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا۔ حکومت نے یہاں فوج نہیں رکھی لیکن ایک گولی بھی یہاں سے حکومت کی طرف نہیں چلی، لیکن افسوس کفار کا ساتھ دے کر جو پالیسی تیار کی گئی آج جو کچھ ہو رہا ہے یہ سب اسکا نتیجہ ہے، حکمران اگر بھارت سے بات کر سکتے ہیں جس نے پاکستان کو دولخت کیا تو اپنے لوگوں کے ساتھ بات کیوں نہیں ہو سکتی؟ ملک میں قرآن وسنت کی بالادستی کا قبائل کا مطالبہ درست ہے ملک کی آزادی اور بقا کے لئے ہم لڑنے کو تیار ہیں، اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر کے دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے۔ بیرونی قوتیں چاہتی ہیں کہ مشرقی پاکستان سے فوجیں نکال کر مغربی بارڈر پر لگا دیں، ہمیں انکی سازشوں کو سمجھنا ہو گا۔ خیبر پختونخواہ میں نیٹو سپلائی و ڈرون حملوں کے خلاف تحریک انصاف کے دھرنے کے بعد دفاع پاکستان کونسل نے بھی پشاور میں قومی جرگے کا انعقاد کیا۔
جس میں دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق، پروفیسر حافظ محمد سعید، لیاقت بلوچ، جنرل (ر) حمید گل، سردار عتیق احمد خاں، سراج الحق،اجمل خاں وزیر، مولانا فضل الرحمن خلیل، ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں، قبائلی عمائدین عید نظر مینگل، ڈاکٹر عبدالخالق،ہارون الرشید، مولانا افتخان،پیر محفوظ مشہدی، مولانا امیر حمزہ، قاری محمد یعقوب شیخ، مرزامحمد ایوب بیگ، مولانا یوسف شاہ، عبداللہ گل ودیگر نے شرکت کی جبکہجرگہ میں پاکستان بھر کے قبائلی علاقوںسے تعلق رکھنے والے قبائلی عمائدین اور ڈرون حملوں میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور ڈرون حملوں و نیٹو سپلائی کے خلاف بھرپور تحریک پر دفاع پاکستان کونسل کی جدوجہد کو سراہا اور ان کے ساتھ ہر ممکن مددوتعاون کی یقین دہانی کی کروائی۔ المرکز اسلامی پشاور میں ڈرون حملوں اور امریکی مداخلت کے خلاف ہونے والے قومی جرگہ میں پیش کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان فوری طور سے دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ سے نکلنے کا اعلان کرے اور ملک کی خارجہ پالیسی کو قومی امنگوں سے ہم آہنگ کیا جائے اور اسے امریکی اثر سے آزاد کیا جائے۔
دفاع پاکستان کے زیراہتمام یہ عظیم الشان قومی جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ ڈرون حملے بند کرانے کے لئے وفاقی حکومت مئوثر اور ٹھوس اقدامات کرے اور اس حوالے سے امریکہ سے دوٹوک بات کرے اور اگر امریکہ ڈرون حملے کرنے سے باز نہ آئے تو پھر پاک فضائیہ کو پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرون طیاروں کو مار گرانے کا حکم دیا جائے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ، آل پارٹیز کانفرنس کی قراردادوں اور کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے طالبان سے فوری مذاکرات کا فی الفور آغاز کیا جائے اور اس حوالے سے کوئی بیرونی دبائو قبول نہ کیا جائے۔
Military Operation
شمالی وزیرستان میں فوجی قافلے پر حملہ اور فوجیوں کی شہادتیں مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی امریکی سازشوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ پورے ملک اور بالخصوص شمالی وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن بند کئے جائیں اور مذاکرات کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں۔ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن فی الفور بند کئے جائیں اور تمام مسائل گفت وشنید سے حل کیے جائیں۔ لاپتہ افراد فوری طورپر بازیاب کئے جائیں۔ فاٹا متاثرین کے لئے اپنے گھروں کو باعزت اور باوقار واپسی یقینی بنائی جائے اور فاٹا آپریشنز میں قبائلی عوام کو ہونے والے نقصانات کا معقول معاوضہ ادا کیا جائے اور قبائلی علاقوں میں انفرا سٹرکچر کی بحالی، تعلیم اور صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لئے ایک بڑے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا جائے۔
دفاع پاکستان کے زیراہتمام یہ عظیم الشان قومی جرگہ واضح اور دوٹوک الفاظ میں اعلان کرتا ہے کہ ڈرون حملوں اور نیٹو سپلائی کے خلاف احتجاجی تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا اور نیٹو سپلائی بند کرنے کیلئے کراچی سے طورخم اور چمن تک ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔ ڈرون حملے پاکستان کی آزادی اور خودمختاری پر حملہ ہیں جسے برداشت کرنا ایک غیرت مند قوم کے لئے ناممکن ہے۔ نیٹو سپلائی غیرت کا سودا ہے۔ خیبر پختوانخوا میں نیٹو سپلائی بند کرنے کے اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اب امریکہ امداد بند کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔ اللہ کرے امریکہ امداد بند کرے اور ہم عزت، غیرت اور وقار کے راستے پر چل پڑیں۔دفاع پاکستان کونسل کے زیراہتمام قومی جرگہ یہ اعلان کرتا ہے کہ پاکستان کو امریکی غلامی سے نجات اور اس کے اسلامی تشخص کی حفاظت کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ بلوچستان اور قبائلی علاقوں کے مشیران، عمائدین اور ملک بھر کی نمایاں شخصیات پر مشتمل قومی جرگہ تشکیل دیا جائے گا جو مسائل کے حل تجویز کرے گا اور حل کے لئے دفاع پاکستان کونسل ملک گیر جدوجہد کرے گی۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ قومی جرگہ وفاقی حکومت کی آنکھیں بند کر کے بھارت دوستی کے لئے دیوانگی پر احتجاج کرتا ہے۔
بھارت کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے،بگلہار ڈیم اور دیگر ڈیموں کی تعمیر سے پاکستان کو بنجر کرنے کے عزائم عیاں ہیں،لائن آف کنٹرول اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ علاقہ پر دیوار برہمن کی تعمیر سے بھارت کی پاکستان دشمنی ظاہر ہے۔اس کے باوجود بھارت کو انتہائی پسندیدہ ملک قرار دینے کی بیتابی عوام کے لئے قابل قبول نہیں، قومی جرگہ حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ مسئلہ کشمیر پالیسی کو بحال کیا جائے اور بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کو کشمیر جیسے کور ایشوز کے حل کے ساتھ مشروط کیا جائے۔قومی جرگہ یہ بھی اعلان کرتا ہے کہ ملک بھر میں 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر زوروشور سے منایا جائے گا۔ 4 فروری کو مظفر آباد میں دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی قائدین اظہار یکجہتی کریں گے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قومی جرگہ بنگلہ دیش میں دینی اور قومی رہنمائوں کو سزائیں دینے،ملا عبدالقادر کو تختہ دار پر چڑھانے جیسے واقعات کی شدید مذمت کرتا ہے اور پاکستانی حکومت اور وزارت خارجہ کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتا ہے ۔بنگلہ دیش اور پاکستان کی حکومتیں بھارت سے خوفزدہ اور اسکے استعماری ائجنڈے کی تکمیل کی بجائے اپنی آزادی وخود مختاری کر ترجیح دیں۔شیخ مجیب الرحمان، ذوالفقار علی بھٹو، اور اندرا گاندھی پر عملدرآمد کیا جائے اور بنگلہ دیش میں قید تمام سیاسی رہنماوں کو رہا کیا جائے۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ قومی جرگہ پاکستان کے عوام کو درپیش سنگین عوامی مسائل پر احتجاج کرتا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بدامنی،بے روزگاری، ہو شربا یوٹیلٹی بلز ناقابل برداشت ہو چکے ہیں۔چھ ماہ میں نواز حکومت کی کارکردگی ناکامی کی تصویر ہے اور اب دنیا کے سامنے کشکول پھیلانے اور ذلت آمیز شرائط قبول کر کے امداد لے کر قومی معیشت کو سہارا نہیں دیا جا سکتا۔ کرپشن اور عیاشی کو ختم کر کے خود انحصاری کی معاشی حکمت عملی اختیار کی جائے اور سود سے نجات حاصل کی جائے اور حکومت ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں سود کے تحفظ کے لئے دائر کی گئی اپیلوںکو واپس لینے کے اقدامات کرے۔دفاع پاکستان کونسل ملک گیر تحریک چلا چکی ہے اور چلا رہی ہے،ڈرون حملوں کے خلاف حکومت قومی اسمبلی میں باربار قراردادریں منظور کرنے کے بعد اقوام متحدہ میں بھی قرارداد پیش کی ہے،تحریک انصاف کے دھرنے کی وجہ سے نیٹو سپلائی رکی تو امریکہ بہادر نے پاکستان کی امداد بند کرنے کی دھمکی دے دی۔ حکومت کو مضبوط موقف اختیار کرنا چاہئے اور ڈالروں کے لالچ میں آنے کی بجائے امریکی دھمکیوں کا منہ توڑ جواب دینا چاہئے، پاکستان میں امن و امان کا قیام اشد ضروری ہے، اسکے لئے حکومت مذہبی و سیاسی جماعتوں کو متحد کرے۔