بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراق میں بلوائیوں کے حملے کے بعد بغداد میں امریکی سفارت خانے کو امریکی میرینز کے دستے نے اپنی تحویل میں لیے لیا ہے۔ الحشد ملیشیا کے حامی اور دیگر عسکری گروپوں کے حامی عناصر نے سفارت خانے کا کچھ حصہ خالی کردیا ہے۔ آخری اطلاعات تک ملیشیا کے عناصر امریکی سفارت خانے سے بہ تدریج نکل رہے ہیں۔
خیال رہے کہ منگل کے روزامریکی حملوں کے خلاف بڑی تعداد میں امریکا مخالف گروپوں کے حامی بغداد میں امریکی سفارت خانے پر چڑھ دوڑے تھے اور انہوں نے سفارت خانے کو آگ لگا دی تھی۔
مُنگل کے روز عراقی مظاہرین نے الحشد الشعبی ملیشیا اور عراقی حزب اللہ کے جھنڈے اٹھا کر بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملہ کیا اور اتوار کے روز عراقی حزب اللہ بریگیڈ سے تعلق رکھنے والے اڈوں پر امریکی فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے سفارت خانے کے ایک دروازے کو نذر آتش کر دیا تھا۔ ‘العربیہ’ اور ‘الحدث’ کے نمائندے کے مطابق بلوائیوں نے سفارتخانے کے اندر لگے امریکی پرچم اور کیمرے اتار پھینکے اور بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی تھی۔ اس دورام امریکی سفیر اور دیگر سفارتی عملے کو وہاں سے بہ حفاظت نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
‘العربیہ’ چینل کے نامہ نگار کے مطابق بلوائی اس قدر مشتعل تھے کہ عراقی وفاقی پولیس اور دیگر سیکیورٹی ادارے انہیں امریکی سفارت خانے پر یلغار سے روکنے میں بری طرح ناکام رہے۔ مظاہرین سفارت خانے کے قریب کھڑی کی گئی تمام رکاوٹیں توڑتے ہوئے آگے بڑھے اور سفارت خانے کی بیرونی دیواریں پھلانگ کر اندر داخل ہو گئے۔
بغداد میں امریکی سفارت خانے کے حفاظتی عملے نے مظاہرین کو روکنے کے لیےان پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔ پولیس کی طرف سے بھی مشتعل ھجوم کے خلاف آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 12 افراد زخمی ہوئے۔ تاہم ملیشیائوں کا دعویٰ کے ہے کہ پولیس کے حملوں میں ان کے 62 کارکن زخمی ہوئے ہیں۔
العربیہ چینل کے نامہ نگار کے مطابق عراقی وزیر داخلہ اور متعدد ارکان پارلیمنٹ نے بغداد میں امریکی سفارت خانے کا دورہ کیا۔ قائم مقام وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے مشتعل ھجوم کو وہاں سے فوری طور نکلنے کا حکم دیا اور خبردار کیا کہ سفارتخانوں اور قونصل خانوں پر یلغار کے بعد سیکیورٹی ادارے خاموش نہیں رہیں گے بلکہ ایسے کسی بھی اقدام پر قانون حرکت میں آئے گا۔
عراقی “السامریہ” چینل نے ایک پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ وسطی بغداد، دو منزلہ پل اور الجادریہ پل پر اسپیشل فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
تصاویر اور فوٹیجز میں امریکی سفارتخانے کے سامنے عصائب اھل الحق اور بدر ملیشیائوں کے سربراہ قیس خزعلی اور ھادی العامری کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ خراسانی ملیشیا کے سربراہ ابو مہدی المہندس اور حمدی جزائری جب کہ الحشد ملیشیا کے فالح فیاض کو بھی امریکی سفارت خانے پر یلغار کرنے والوں کے درمیان دیکھا جا سکتا ہے۔
عراقی “السامریہ” چینل کی ویب سائٹ پر شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ امریکی حملوں کے خلاف عراقی حزب اللہ نے بغداد میں امریکی سفارت خانے کے باہر دھرنا دینے اور امریکی سفارت خانے کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔