سٹاک ہوم (جیوڈیسک) سویڈن کی اپسلا یونیورسٹی کے محققین بیس سالوں سے 61 ہزار خواتین کا مشاہدہ کر رہے تھے اور سات سال تک انہوں نے 45 ہزار مردوں پر ریسرچ کی۔
اس دوران یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ ان کی دودھ کی کھپت موت کی بڑھی ہوئی شرح اور ہڈیوں کے اکثر و بیشتر ٹوٹنے کے واقعات کا آپس میں کیا تعلق ہے؟۔ اپنے ان مشاہدات کو محققین نے دستاویزی شکل میں محفوظ کر لیا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج سے پتہ چلا کہ ایسے مردوں کی اموات کی شرح کافی زیادہ تھی جو روزانہ تین گلاس یا اس سے بھی زیادہ دودھ کا استعمال کیا کرتے تھے۔ دوسری جانب دودھ کا زیادہ استعمال کرنے والی خواتین میں ہڈیوں کے ٹوٹنے کی شرح کافی زیادہ پائی گئی اور اس بیماری کا شکار مرد نظر نہیں آئے۔
دودھ کی صنعت کی ایسوسی ایشن کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے سویڈن کے محققین کی اس تحقیق کے نتائج کو اس طرح منظر عام پر لانے کے عمل پر سخت تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے مطالعاتی جائزے غلط تاثر دیتے ہیں۔ ادھر اس جائزے کی رپورٹ کے ایک شریک مصنف بھی اس بارے میں کہتے ہیں کہ ہم حتمی طور پر یہ نہیں کہہ سکتے کہ دودھ کے زیادہ استعمال کا اموات کی بڑھی ہوئی شرح اور ہڈیوں کے ٹوٹنے کی بیماری سے کوئی براہ راست تعلق ہے۔ دودھ اس معمے کا محض ایک حصہ ہے۔