اٹک (جیوڈیسک) اٹک میں سگری آئل فیلڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ تیل اور گیس ملک کی ضرورت ہے جس کی درآمد پر ہمارا اربوں ڈالر کا زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے۔ حکومت نے ایسے منصوبے بنائے ہیں جس کی تکمیل پر آئندہ 3 سے 4 برسوں میں بجلی کی قلت ختم ہوجائے گی۔
بجلی کے منصوبوں سمیت کئی معاہدوں پر دستخط کے لئے چین کے صدر کو پاکستان کا دورہ کرنا تھا، جن پر دستخط کے بعد ملک میں بجلی کے منصوبوں پر تیزی سے کام شروع ہونا تھا کیونکہ اگر ملک میں غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ کرنا ہے تو ہمیں بجلی کا بحران ختم کرنا ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے 18 کروڑ عوام پاکستان کو ترقی کے میدان میں آگے بڑھتے دیکھنا چاہتے ہیں لیکن چند لوگ ان کی ترقی اور خوشحالی کے راستے میں حائل ہیں، چین کے صدر کو پاکستان آنا تھا اس صورت میں دونوں جماعتوں کے سربراہوں کو چاہیئے تھا کہ وہ راستہ ہی صاف کردیتے لیکن انہوں نے ایسانہیں کیا۔
ہم نے آج تک بڑی شرافت، صبر، تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کیا ہے ورنہ راستے اور سڑکیں صاف کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔ انہیں سمجھ نہیں آتی کہ کس علاقے کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ گزشتہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔ اگر کہیں دھاندلی ہوئی ہے تو ان سے پوچھا جائے جو اس کے ذمہ دار ہیں۔ انتخابات ہماری حکومت نے نہیں کرائے نہ ہی ہم نے نگراں حکومتیں قائم کی تھیں۔ انتخابات کے بعد سب نے انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ تمام تر تحفظات کے باوجود انتخابی نتائج قبول کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نواز شریف نے مزید کہا کہ 2008 کے انتخابات میں تمام تر تحفظات کے باوجود مسلم لیگ (ن) نے حصۃ لیا اور انتخابی نتائج کو قبول کیااور پیپلز پارٹی نے اپنے حکومت کے 5 سال مکمل کئے۔ مہذب ملکوں میں ایک حکومت اپنی آئینی مدت مکمل کرتی ہے جس کے بعد نئی حکومت آتی ہے لیکن ہمارے ملک میں ابھی حکومت کو ایک سال بھی نہیں گزرا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجا کے استعفوں کے لئے لانگ مارچ شروع ہو گئے۔
اگر 18 کروڑعوام نے انہیں وزیراعظم بنایا تو کیا وہ 5 ہزار لوگوں کے کہنے پر استعفیٰ دے دیں؟، روز یہ لوگ نئے نئے جھوٹ بولتے ہیں۔ وہ اپنا کام کرتے رہیں گے لیکن ہم بھی ملک کی ترقی کے لئے آگے بڑھتے رہیں گے۔