سری نگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج، پولیس اور سی آر پی ایف نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ وہ آپریشن سدبھاؤنا پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود کشمیریوں کے ذہنوں اور دلوں کو جیتنے میں ناکام ہوئے ہیں۔
بھارتی فوج کی شمالی کمان میں 16 ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہوڈا نے امریکی خبر رساں ادارے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج آپریشن سدبھاؤنا پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود کشمیریوں کے دلوں اور ذہنوں کو جیتنے میں ناکام ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ آزادی پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران مطمئن نہیں ہوتے ہیں کیونکہ ان کی حمایت میں لوگوں کے ہجوم کا جمع ہونا ان کیلیے پریشانی کا باعث ہوتا ہے۔
فوجی اہلکاروں کو مجاہدین کے خلاف لڑتے ہوئے عوام کی طرف سے ہمدردی کی کوئی امید نہیں ہوتی، مجاہدین کی بڑھتی ہوئی حمایت سے نہ صرف فوج کی انٹیلی جنس کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے بلکہ اس کی آپریشنل صلاحیت پر بھی فرق پڑا ہے کیونکہ لوگ جاری جھڑپوں کے دوران بھی مجاہدین کو بچانے کی کوشش کے طور پر مداخلت کرتے ہیں۔ جنرل ہوڈا کے اعتراف کی تصدیق بھارتی پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر ایف پی) کے آفیسر نے بھی کی ہے، سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل آپریشنز نلین پریبھات نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران امن و امان کو بحال رکھنا آپریشن سے بھی زیادہ اہم بن گیا ہے اور یہ ہمارے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے میڈیا انٹرویو میں کہا کہ جنوبی کشمیر ایک آزاد علاقہ لگتا ہے اور میں مذاق نہیں کر رہا ہوں، میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس اہلکار2010 کے بعد پہلی بار حملے سے بچنے کیلیے اپنی شناخت اور پیشہ چھپاتے ہیں، دوسری طرف حریت قیادت سید علی گیلانی، میر واعظ سمیت دیگر رہنمائوں کو قابض انتظامیہ نے بدستور گھروں اور تھانوں میں نظر بند کیا، گرفتار رہنما ہلال احمد واری کو بھی سینٹرل جیل منتقل کر دیا گیا جبکہ نظر بند حریت رہنما الطاف احمد شاہ کو سینے میں تکلیف کے باعث مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
دوسری جانب سرینگر میں یاسین ملک کو 29 برس قبل درج کیے گئے ایک جھوٹے مقدمے میں ٹاڈا عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے انھیں 11 جون تک پولیس ریمانڈ میں سرینگر سینٹرل جیل بھیج دیا۔