اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا 34 سالہ ٹیکس ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے، گتے کے سربمہر ڈبے میں بند ریکارڈ کو سخت سکیورٹی میں سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا جس پر واضح الفاظ میں 34 سالہ ٹیکس ریکارڈ کے الفاظ درج تھے، اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اتنا بڑا ڈبہ لے کر عدالت آ گئے ہیں، اب سارا دن یہ ڈبہ ٹی وی چینلز کی زینت بنا رہے گا۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس ختم بھی ہو جائے تب بھی اسحاق ڈار کیخلاف ہمارے پاس کافی مواد ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا ڈبے پر اتنے بڑے الفاظ میں لکھا ہوا ٹیکسٹ ہمارے پڑھنے کیلئے ہے ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جے آئی رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار کے اثاثے 5 برس کی مدت میں 9 ملین سے تجاوز کر کے 837 ملین ہوگئے مگر انہوں نے اس حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا اور نہ ہی شیخ نیہان کے بطور مشیر مقرر ہونے کی کوئی اور دستاویزات عدالت میں پیش کی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ بطور مشیر اسحاق ڈار کی تنخواہ اور مراعات کیا طے ہوئیں یہ بات بھی واضح نہیں ہوئی ، یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ شیخ نے اسحاق ڈار کو 5 سال کے عرصے میں 80 کروڑ دے دیئے دوسری طرف یہ بھی واضح نہیں کیا جا رہا کہ انہیں یہ رقم کن شرائط پر دی گئی ہے۔
جسٹس عظمت سعید نے اس موقع پر کہا کہ میں یہ سوچ رہا ہوں کہ اسحاق ڈار کے ٹیکس ریکارڈ کا یہ اتنا بڑا ڈبہ سکیورٹی سے کیسے کیلئر ہوگیا ، اس موقع پر اسحاق ڈار کے وکیل طارق حسن نے کہا کہ میں بطور وکیل دو لاکھ روپے کماتا ہوں جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگر آپ 2 لاکھ کماتے ہیں تو پیشہ چھوڑ دیں۔