منہاج القاصدین

Minhaj ul Qasideen

Minhaj ul Qasideen

تحریر : شاہ بانو میر

منہاج القاصدین
(امام عبد الرحٰمن ابن جوزیؒ)

الانعام 103
( اے محمدﷺ اُن سے کہ دو )
تمہارے (پاس) پروردگار کی طرف سے (روشن) دلیلیں پہنچ چکی ہیں
تو جس نے (ان کو آنکھ کھول کر ) دیکھا
اس نے اپنا بھلا کیا
اور جو اندھا بنا رہا اس نے اپنے حق میں برا کیا””

غور و فکر کرنے والے لوگوں کو عام ماحول اور اس میں موجود مصنوعی تفریحات خوش نہیں کرتیں
بلکہ
سوچ و بچار میں مبتلا کر دیتیں ہیں
یہ لوگ ان معروف لوگوں سے کسی اہم کام کی توقع کرتے ہیں
تا کہ
امت کیلئے ہدایت کا اور رہنمائی کا راستہ متعین کیا جا سکے
مضطرب اور متحرک
مسلسل سفر
کبھی ایک طرف اڑان
کبھی دوسری سمت سے آس ملتی
اصل خوشی سچائی گم ہو چکی تھی
دل کو ٹھہراؤ کہیں نصیب نہیں تھا
یہی سوچ تھی
کہ
دنیا بھر میں اہل علم کی ناقدری ہے
اور
جہلاء ذات پر چمکتا روغن لگا کر عالم بنے بیٹھے ہیں
بزنس اور بزنس وقت کی سوچ ہے
پھر جیسے درد صدا
آسمانوں کو چیرتی ہوئی میرے رب کے حضور قبولیت پا گئی
یوں لگا جیسے
ایک ایک کر کے سب نادیدہ طاقتوں کے حصار بھربھری ریت کی طرح ڈھے رہے تھے
سب بت نیست و نابود ہو رہے تھے
گرد چھٹنے لگی
منظر واضح ہونے لگا
ھاتھ میں قرآن دل میں قرآن
یعنی اس قرآن سے اس دنیا کو بدلنا ہے
منزل مل گئی
گھر جیسے جنت بن گیا
زندگی کی تکمیل دل کے سکون سے پتہ چلنے لگی
الا بذکر اللہ تطمئن القلوب
کی صدائیں گویا زمین و آسمان سے سنائی دینے لگیں
یہ الکتاب روزانہ بلکہ ہر وقت پڑہنے کو جی چاہنے لگا
کیوں؟
اس لئے کہ
اس کو پٰڑہتے ہوئے دنیا کا ایک ایک کردار آپ کے سامنے خود بخود
ظاہر ہوتا چلا جاتا ہے
ہر سوال کا جواب ہر رویے کا حساب اب ملنے لگا
اپنا آپ متعارف ہوا
ذہن دل دماغ سب کے سب قرآن سے دھلنے لگے
استاذہ کرام کی محنت سے ایمان بڑہنے لگا
جب زندگی در در بھٹکتی متلاشی تھی تو ہدایت کا راستہ نہیں ملا
اور
جب رب نے تھاما تو اپنے ہی گھر میں سب مل گیا
ایک سے ایک نایاب قیمتی استاد
انکی وساطت سے
ایسی نادر کتابیں ان میں موجود علمی مواد ھاتھ میں آیا
کہ
ذہن کو تازگی اور عمدہ علمی غذا ملی
میری پیاری پیاری استاذہ آمنہ زمرد صاحبہ کے شوق ایمان نے
مجھے قرب الہیٰ سے روشناس کیا
ان کی شخصیت اور سوچ اسلام کیلئے اتنی خالص ہے
جیسی ان کی استاذہ فرحت ھاشمی صاحبہ خود ہیں
انہی کی دی ہوئی توجہ نے مجھے قرآن حدیث کو لکھنے پر حوصلہ عطا کیا
ان کا کہنا تھا
کہ
ایسی علمی شخصیات کو ہر دور میں بہترین شاندار خراج عقیدت پیش کیا جانا چاہیے
وہ خود تو دنیا سے چلے گئے
مگر
ان کی علمی خدمات کو اللہ پاک نے ہر دور میں زندہ رکھا
درسگاہوں میں ان کی کتب کو پڑہایا جاتا ہے
یوں یہ اپنے محفوظ علم کی صورت زندہ ہیں
عظیم المرتبت تاریخی علمی شخصیت منہاج القاصدین
امام عبد الرحٰمن ابن جوزیؒ کو پڑھنے اور انشاءاللہ اسے لکھنے کی کوشش کر رہی ہوں
یہ سب فیض ان استاذہ کرام کی حسین و جمیل صحبت کا ہے
“”علم زندگی ہے جسے موت نہیں””
امام بخاری ؒ اور امام تیمیہ ؒ اور اب امام ابن جوزیؒ
جیسے لوگ اپنی علمی خدمات سے قیامت تک زندہ و جاوداں رہیں گے
کسی بھی انسان کیلئے”” استاد “” خوش نصیبی ہیں
ان کی علمی مہک سے ہمارا وجود نہ مہکے یہ کیسے ممکن ہے
پاکستان میں پیاری بہن مسز بابر چوہدری
جن کے گھر 2013 میں گئی تو وہاں موجود بہت سے نئے قرآن پاک کے نسخے تھے
جو ان کے ادارے کیلئے آئے تھے
وہاں سے ایک قرآن پاک کا نسخہ فرانس لے کر آئی
دورہ قرآن 2013 شروع ہوا
تفصیلات اسی قرآن مجید سے میسر آئیں
اس سال جلیل القدر دینی شخصیات گھر تشریف آئیں
جیسے اللہ پاک اپنی طرف کا راستہ دکھانے کا اہتمام کر رہے ہیں
مولانا طارق جمیل صاحب اپنی بیگم کے ساتھ گھر تشریف لائے
کیا یادگار مبارک رحمتوں سے بھرا وقت تھا
پھر
محترمہ عفت مقبول صاحبہ فرانس میں پہلی بار میرے بلانے پر میرے گھر تشریف لائیں
سبحان اللہ
یہ سب اہتمام تھا
دراصل
ایک بڑی علمی برگزیدہ محترم ہستی سے ملاقات کا
جیسے کسی بادشاہ تک جانے کیلئے پہلے کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے
ایسے ہی مجھے لگتا
محترمہ ڈاکٹر فرحت ھاشمی صاحبہ سے ملاقات کی تیاری ادب آداب سکھائے گئے
دینی شخصیات سے ملاقات سے
اللہ اکبر
انتہائی با برکات لمحے جب استاذہ سے ملاقات ہوئی ٌ
ان کی نرم شفیق گفتگو جیسے اندر سے درد آنکھوں میں لے آئے
درد کا درماں امت کی ماں
راتوں کو مائیں نیند کیلئے ان کی آواز لوری کی طرح سنتی ہیں
مائیں
ان کو رات سوتے ہوئے سن کر دن بھر کی تکان اتارتی ہیں
اور
اپنے ذہنوں کو دین کی مہکتی باتوں سے معطر کر کے سوتی ہیں
استاذہ کی دینی محنت ذخیرہ علم صرف اور صرف اس دور ظلمت میں اللہ کا احسان ہے
انہی کے طفیل بخاری شریف حدیث قدسیہ امام ابن تیمیہ کے حالات زندگی لکھنے کی جسارت کی
اب
انشاءاللہ
امام ابن جوزیؒ کے حالات زندگی تحریر کروں گی
“”منہاج القاصدین””
یہ علمی ورثہ تحریری شکل میں محفوظ کر کے آپ سب تک پہنچا سکوں
اور
اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس کوشش کو میرے والدین میرے محترم استاذہ کرام کیلئے
میری جانب سے بہترین تحفہ کی صورت قبول فرما لے (آمین)
جاری ہے انشااللہ

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر