اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے منی بجٹ میں بینک ٹرانزیکشنز پر فائلرز کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے اور گھر بنانے کے لیے عوام کو قرض حسنہ فراہم کرنے کے لیے پانچ ارب روپے مختص کرنے کی تجاویز دی ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں بجٹ تجاوز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے والے افراد زیادہ ٹیکس دے کر 1300 سی سی تک گاڑی خرید سکیں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی بجٹ تجاویز کے اہم نکات درج زیل ہیں:
بینک چھوٹی کمپنی کو قرضہ دے گا تو 20فیصد ٹیکس ہوگا زرعی قرضوں پر بھی ٹیکس 39فیصد سےکم کر کے 20فیصد پر لے کر آرہے ہیں ایس ایم ای سیکٹر پر آمدن پر عائد ٹیکس 39 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کر رہے ہیں 5 ارب روپے کا قرضے حسنہ کی اسکیم لا رہے ہیں بینکنگ ٹرازنکشنز پر فائلرز کے لیے 0.3 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے
چھ ماہ میں زرعی قرضوں میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے 5 ارب روپے کی قرضہ حسنہ اسکیم لا نے کا اعلان نان فائلر زیادہ ٹیکس دے کر 1300 سی سی تک گاڑی لے سکے گا چھوٹے شادی ہالوں پر عائد ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار کرنے کا اعلان نیوز پرنٹ پر امپورٹ ڈیوٹی پر مکمل استثنی کا اعلان کررہے ہیں تمام نان بینکنگ کمپنیز کا سپر ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے ایک فیصد سالانہ کارپوریٹ انکم ٹیکس میں کمی ہوتی رہے گی 1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کا اعلان موبائل فون کتنے مہنگے ہوئے؟
سستے موبائل فونز پر ٹیکس کم کیا جا رہا ہے، مہنگے پر نہیں درآمدی موبائل اور سیٹلائٹ فون پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ 30 ڈالر سے کم قیمت کے موبائل پر سیلز ٹیکس 150 روپے ہو گا 30 سے 100 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1470 روپے سیلز ٹیکس عائد 100 سے 200 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1870 روپے سیلز ٹیکس عائد 200 سے 350 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1930 روپے سیلز ٹیکس عائد 350 سے 500 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر سیلز ٹیکس 6000 روپے سیلز ٹیکس عائد 500 ڈالر سے زائد قیمت کے درآمدی موبائل پر 10300 روپے سیلز ٹیکس عائد
وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ میرے دائیں جانب والوں کے پاس پچھلے دس اور پانچ سال حکومت تھی، یہ عوام کے لیے کیا چھوڑ کر گئے؟ آج سے دو سال پہلے معاشی ماہرین نے خطرے کی نشاندہی کی، حکومت کو آگے الیکشن نظر آرہا تھا اس لیے انہوں نے بجائے اصلاح کے الیکشن خریدنے کی کوشش کی، انہوں نے اپنا بنایا بجٹ خسارہ ہی 900 ارب سے زیادہ بڑھادیا، اب وہ پیسہ کہاں سے آئے گا؟ کیا سوئس بینک سے آئے گا؟ اب وہ قرضہ عوام نے ادا کرنا ہے۔
اسد عمر نے (ن) لیگ کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے نظام میں ایسی تباہی لائے کہ ملکی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوئی، ایک سال میں ساڑھے 400 ارب کا خسارہ ہوا، گیس کے نظام میں کبھی خسارہ نہیں ہوا انہوں نے وہ بڑھا کر ڈیڑھ سو ارب تک پہنچادیا، اسٹیل مل، پی آئی اے، ریلوے سب کا خسارہ اپنی جگہ ہے، یہ قوم کو ڈھائی سے تین ہزار ارب کا مقروض کرگئے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ آج اہم کام کے لیے جمع ہوئے، عوام نے ووٹ دے کر اس اہم کام کے لیے بھیجا، ملک کے معاشی اور عوام مسائل دیکھیں، عوام مسائل کا ادراک رکھتی ہے، یہ بجٹ نہیں معیشت کی اصلاحات کرنے، سرمایہ کاری بڑھانے، صنعتی پیداوار بڑھانے کے لیے زراعت کو ترقی دینے کے لیے اصلاحات کا پیکج ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ایسی معیشت بنانی ہے جہاں آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہو تاکہ عوام کو یہ نہ سننا پڑے کہ پچھلی حکومت کی وجہ سے آئی ایم ایف گئے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ ہمیں زراعت اور انڈسٹری کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے، جب تک سرماریہ کاری نہیں ہوگی معیشت آگے نہیں بڑھ سکتی، کب تک بجٹ میں جعلی اعدادو شمار سے جعلی ترقی دکھانے کی کوشش کرتے رہیں گے، ہمیں حقیقی ترقی کے لیے سرمای کاری بڑھانی ہوگی۔
اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ جب اگلا الیکشن آئے گا تو تحریک انصاف کی حکومت کو الیکشن خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، پانچ سال کی محنت کا رنگ نظر آرہا ہوگا، 2008 سے 2023 تک جو سب سے زیادہ تیز ترقی کی نمو ہوگی وہ 2022 اور 23 میں ہوگی، کرنٹ اکاؤنٹ اور مالی خسارہ کم ہوگا۔
انہوں نے شہبازشریف کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ہم خود کو زبان سے خادم اعلیٰ نہیں بولتے، خادم سمجھتے ہیں، ہمیں یقین ہے عوام حقیقت دیکھ اور سمجھ رہی ہے، عوام نتائج پر ووٹ ڈالے گی، جنہوں نے الیکشن خریدنے کی کوشش کی عوام نے انہیں گھر بھیج دیا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ امید ہے ہم جس طرح سرمایہ کاری، صنعت، تجارت اور زراعات کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں، امید ہے اس پر اپوزیشن ہماری رہنمائی کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بینک درمیانی سطح کے لوگوں کو قرض دے گا، اس ٹیکس کو 39 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے قرضہ حسنہ اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں غریبوں کے لیے گھر بنانے ہیں، وزیراعظم کا وعدہ ہے پچاس لاکھ گھر بنانے کی کوشش کریں گے، اس کے لیے دو کام کیے جارہے ہیں، بینک چھوٹے گھروں کے لیے جو قرض دیں گے اس پر ٹیکس 39 سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں، 5 ارب روپے کی قرضِ حسنہ کی اسکیم لارہے ہیں، ریوالونگ فنڈ پیدا کررہے ہیں، جو لوگ کم آمدنی کے لوگوں کے گھر بنانے پر کام کرتے ہیں انہیں قرض دیں گے تاکہ وہ غریبوں کے لیے گھر بناسکیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے ریونیو میں فوری طور پر کمی کے لیے تیار ہیں، ہم چاہتے ہیں معیشت آگے چلے، چاہتے ہیں لوگوں کو فائلر بننے کی ترغیب دی جائے، فائلر کی ٹرانزکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کررہے ہیں، ہم تاجروں پر ود ہولڈنگ کے 6 فیصد کو ایف بی آر میں لے جارہے ہیں اس کے بعد یہ کم سے کم ٹیکس نہیں رہےگا۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ تاجر ہم سے مطالبہ کرتے رہے ہیں ہم ٹیکس دینے کو تیار ہیں لیکن ہمارے لیے آسان پیدا کریں، ہم ان کے لیے آسان اسکیم لارہے ہیں جسے اسلام آباد سے شروع کررہے ہیں، اس کی کامیابی کے بعد اسے پورے ملک میں لائیں گے، تاجروں کی یہ خواہش پوری کریں گے اس کے نتیجے میں پہلے کی نسبت زیادہ ٹیکس ملے گا۔
اسد عمر نے اعلان کیا کہ نان فائلر پر 1300 سی سی تک گاڑیاں خریدنے کی بندش ختم کررہے ہیں، نان فائلر چھوٹی اور درمیانے سائز کی گاڑی لے سکتا ہے، ہم انہیں فائلر بنانا چاہتے ہیں، اس پر ٹیکس بڑھا رہے ہیں۔
چھوٹے شادی ہالوں پر ٹیکس 5 ہزار کرنے کا اعلان انہوں نے شادی ہالوں پر بھی ٹیکس میں کمی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا چھوٹے شادی ہالوں پر ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے ایک چوتھائی یعنی 5 ہزار کررہے ہیں۔
اسد عمر نے نیوز پرنٹ کی امپورٹ کو ڈیوٹی فری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نیوز پرنٹ انڈسٹری میں زیادہ تر خبریں تحریک انصاف کی حکومت کے حق میں نہیں ہوتی لیکن یہ حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ اگر حقیقی جمہوریت چاہتے ہیں تو آپ کو ایک آزاد صحافت چاہیے اور ایسی انڈسٹری چاہیے جو منافع بخش ہو اور سب کا کاروبار بڑھائے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ صنعت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے، حکومت کا کام ہے اپنے کسان اور تاجر کے پیچھے کھڑی ہو، اسےمضبوط کرے کیونکہ دنیا سے تاجر، صنعت کار اور مزدور نے مقابلہ کرناہے، ہمارا کام ان کو برابری کا میدان دینا ہے، اس بجٹ میں تمام تر مشکلات کے باوجود خام مال پر کچھ میں مکمل ختم اور کچھ میں ڈیوٹی پر کمی کررہے ہیں، چھوٹی اور درمیانی سطح کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے، آٹو کی وینڈر انڈسٹری کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ گزشتہ حکومت نے ایکسپوٹر کی کمر توڑ دی لیکن آج وہی ایکسپورٹر مضبوطی محسوس کررہا ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہم نے اسپیشل اکنامک زونز بنائے ہیں اس میں سرمایہ کاری خصوصی توجہ ہے اور سی پیک اسپیشل دلچسپی ہے، اسپیشل اکنامک زون کے باہر بھی نئی سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں، سرمایہ کاری پر ٹیکس لگانا ظلم ہے، جو نئے پروجیکٹ لگیں گے ان کے پلانٹ اور مشینری پر مکمل کسٹم ڈیوٹی سیلز ٹیکس اور پانچ سال کے لیے انکم ٹیکس پر چھوٹ ہوگی۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ہم مستقبل میں شمسی توانائی پر انحصار چاہتے ہیں، چاہتے ہیں سولر پینل بنیں ونڈ ٹربائن بنیں، ایسی تمام مینوفیکچرنگ کے لیے جو بھی آج سے پانچ سال تک سرمایہ کاری کرے گا اس میں کسٹم، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کا مکمل استثنیٰ ہوگا۔
اسد عمر نے کہا کہ یکم جولائی سے نان بینکنگ کمپنیوں کا سوپر ٹیکس ختم کردیں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اسٹاک ایکسچینج کو معیشت کا عکاس نہیں سمجھتا، (ن) لیگ کے دور میں مئی 2017 میں مارکیٹ 53 ہزار پر تھی اور دسمبر میں 17 ہزار پوائنٹس کم ہوکر 38 ہزار پر آگئی تو اس وقت کوئی خرابی نہیں تھی، جب ہماری حکومت میں 5 ہزار پوائنٹس کم ہوئی تو شور مچ گیا کہ معیشت ختم ہوگئی، پچھلے تین ہفتے میں انڈیکس میں 3 ہزار پوائنتس کا اضافہ ہوا ہے، اسٹاک ایکسچینج ملک میں سرمایہ کاری کے لیے اہم کردار دا کرسکتی ہے، اس لیے شیئرز کی لین دین پر پوائنٹ زیرو ٹو فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کررہے ہیں،اس سے اگر آپ کا اس سال میں اگر کوئی نقصان ہوا تو اگلے تین سال تک آف سیٹ کرسکیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ایکسپورٹرز کے ساتھ مشاورت سے اسکیم لے کر آرہے ہیں جو فروری کے وسط تک مل سکتی ہے، پرامزری نوٹ کے ذریعے بینک سے کیش قرض مل سکتا ہے، اس اقدام سے ایکسپورٹرز کا آخری مسئلہ بھی ختم ہوجائے گا۔
کسانوں کے لیے ڈیزل پر ڈیوٹی 17 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کا اعلان وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ کسانوں کی مدد کرنے کے لیے پیداواری یونٹ کو 4 ہزار سے بڑھا کر 6 ہزار یونٹ کررہے ہیں، کسانوں کے لیے ڈیزل پر ڈیوٹی 17 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد تک کررہے ہیں، اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے طبی چیزوں پر ڈیوٹی کم کرنے کا کہا تھا جس پر ڈیوٹیز کو کم کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا اس قوم نے خود انحصاری کا مشکل فیصلہ کیا ہے، اس سفر میں اگر آئی ایم ایف کی مدد لینا پڑی تو لیں گے لیکن کوشش کریں گے کہ عوام پر بوجھ نہ پڑے۔
آخر میں وزیر خزانہ نے اپوزیشن کے اتحاد پر اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو زبردست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے جس طرح زرداری کو لاڑکانہ اور لاہور کی سڑکوں پر گھسیٹا ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 21 جنوری کو منی بجٹ پیش کرنے کا پلان تھا، تاہم وزیراعظم عمران خان کے دورہ قطر کے سبب اس کی تاریخ آگے بڑھا دی گئی۔