کراچی (جیوڈیسک) بینک ٹرانزیکشن پرعائد ودہولڈنگ ٹیکس کی وجہ سے تجارتی شعبوں کی امریکی ڈالر میں باہمی لین دین اور 40 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد ہونے پرملکی معیشت کے حوالے سے منفی قیاس آرائیوں وافواہوں کے باعث اوپن مارکیٹ میں بدھ کوامریکی ڈالر کی قدربڑھ کر 108 روپے کے قریب پہنچ گئی۔
مارکیٹ میں اگرچہ قیمت 107.40 روپے ہے تاہم مذکورہ قیمت پر ڈالر دستیاب نہیں اور طلب گاروں کو ڈالر 107.60 تا 107.80 روپے کے حساب سے ڈالرمل سکا، اس طرح رواں ہفتے کے ابتدائی 3 یوم کے دوران ڈالر کی قدر میں 40 تا 80 پیسے کا اضافہ ہوچکا ہے، انٹربینک مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر بڑھ کر 105.57 روپے پر آگئی ہے۔
اوپن مارکیٹ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے منی بجٹ کی منظوری کے بعد امریکی ڈالر کی ڈیمانڈ میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے اور لوگوں میں یہ تاثر ابھر کر سامنے آرہا ہے کہ حکومت کمزور معاشی حالات کے پیش نظر اضافی ٹیکسز عائد کررہی ہے اور کمزورمعیشت کی صورت میں امریکی ڈالر کی نسبت روپے کی قدرمزید تنزلی کا شکار رہے گی۔
انہی خدشات کے سبب سرمایہ کاروں نے ڈالر کی خریداری کرکے ہولڈ کرنا شروع کردیا ہے تاہم اوپن مارکیٹ میں طلب کے مطابق ڈالر کی رسد نہیں، ان عوامل کے باعث خطرہ ہے کہ امریکی ڈالر نئے ریکارڈ قائم کریگا۔
ذرائع کے مطابق تجارتی حلقے حکومتی پالیسیوں اور اچانک معاشی اقدامات سے خائف ہیں، یہی وجہ ہے کہ تاحال تاجربرادری نے بینک ٹرانزیکشن ٹیکس قبول نہیں کیا اور لین دین کامتبادل نظام اختیار کرلیا ہے۔