اورکزئی (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومتی ٹیم میں مزید تبدیلیوں کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کپتان کا مقصد ٹیم کو جتانا ہوتا ہے اور بطور وزیراعظم ان کا مقصد اپنی قوم کو جتانا ہے اس لیے جو وزیر ملک کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا اسے تبدیل کردیا جائے گا۔
اورکزئی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقہ خیبرپختونخوا میں ضم ہوگیا ہے، اب کوشش ہوگی کہ اسے اوپر لائیں، یہاں نوجوانوں کے لیے تعلیمی نظام بہتر کریں اور اس علاقے کو سرمایہ کاری کے لیے کھولیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو کہا ہےکہ آئی ڈی پیز کی رجسٹریشن کریں، ہم ان کو پیسہ دیں گے تاکہ یہ اپنے حالات بہتر کریں، ہم خیبرپختونخوا حکومت کی پوری مدد کریں گے، ہماری حکومت کا سب سے بڑا چیلنج نوجوانوں کو نوکریاں دینا ہے، ہم یہاں کے نوجوانوں کو بلاسود قرض دیں گے تاکہ وہ اپنا بزنس کرسکیں، ہم انہیں ہنر بھی سکھائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے اورکزئی ایجنسی میں ہیلتھ کارڈ تقسیم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فوج کو امریکا کے کہنے پر قبائلی علاقے میں بھیجنے کی مخالفت کی تھی، اس وقت کے حکمران کو قبائلی علاقے کی روایات اور تاریخ کا پتا نہیں تھا، قبائلی علاقے کی تباہی کا تو باہر کے لوگوں کو پتا ہی نہیں لگا، قبائلی علاقے کی باہر کے لوگوں کو سمجھ ہی نہیں آئی کہ قبائلی علاقے میں کیا ہو رہا ہے، نقل مکانی کرنے والوں کی مشکلات کا لوگوں کو علم نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں گھر برباد، کاروبار تباہ اور ہمارے فوجی جوان بھی شہید ہوئے، قبائلی علاقے میں پاکستانی فوج کا قصور نہ تھا بلکہ اس حکمراں کا تھا جس نے فوج کو بھیجا۔
اس دوران وزیراعظم عمران خان نے پشتون تحفظ موومنٹ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ پی ٹی ایم قبائلی علاقوں کی تکلیف کی بات کرتی ہے جو درست ہے، وہ جو بات کرتے ہیں وہی بات میں 15 سال سے کررہا تھا، پی ٹی ایم والے ٹھیک بات کرتے ہیں لیکن وہ جس طرح کا لہجہ اختیار کررہے ہیں وہ ہمارے ملک کے لیے ٹھیک نہیں، جو لوگ تکلیف سے گزرے ہیں ان سے اپنی فوج کے خلاف نعرے لگوانے سے قبائلی علاقے اور پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ برے وقت میں، میں نے سب سے زیادہ آواز اٹھائی، ہمیں آج یہ سوچنا ہےکہ آگے کیسے بڑھنا ہے اور حالات کیسے بہتر کرنا ہیں، قبائلی علاقے کے لوگوں کو مستقبل میں تعلیم دینا اصل چیلنج ہے، پی ٹی ایم والے لوگوں کے دکھ درد پر نمک نہ چھڑکیں، لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے، ان کی مرہم پٹی کریں، ان سے جو ظلم ہوا ہے ان کی مدد کریں۔
جلسے سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کابینہ میں تبدیلیوں کا بھی ذکر کیا اور آگے مزید تبدیلیوں کا اشارہ دیا۔
ان کا کہنا تھاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور عثمان بزدار سے کہتا ہوں کہ وہ اپنی ٹیم پر نظر رکھیں، اچھا کپتان مسلسل اپنی ٹیم کی طرف دیکھ رہا ہوتا ہے کیونکہ اچھے کپتان نے میچ جیتنا ہوتاہے، کئی مرتبہ اسے جیتنے کے لیےبیٹنگ آرڈر بدلنا پڑتا ہے، کئی مرتبہ ٹیم میں نئے کھلاڑی لانا پڑتے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ کپتان کا مقصد ٹیم کو جتانا ہوتا ہے اور بطور وزیراعظم میرا مقصد اپنی قوم کو جتانا ہے، میں اللہ کو جواب دہ ہوں، ابھی بھی اپنی ٹیم میں بیٹنگ آرڈر تبدیل کیا ہے اور آگے بھی کروں گا، سارے وزیروں کو کہتا ہوں جو میرے ملک کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا اسے تبدیل کرکے اسے لاؤں گا جو ملک کے لیے فائدہ مند ہوگا، کوئی کھلاڑی صحیح پرفارمنس نہیں دے رہا تو ہمیں تیار ہونا چاہیے کہ بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی لائیں یا اس کی جگہ نیا کھلاڑی لائیں۔
عمران خان نے کہا کہ جن لوگوں نے 10 سال حکومت کی انہوں نے جس سطح کی چوری کی، ان کے آنے سے پہلے 2008 میں 6 ہزار ارب روپے قرض تھا، 10 سال بعد یہ 30 ہزار ارب روپے قرض چھوڑ کر گئے، 60 سالوں میں پاکستان کا قرض 6 ہزار ارب تھا، اس عرصے میں منگلا اور تربیلا ڈیم سمیت موٹرے بننے کے باوجود 6 ہزار ارب قرض تھا، پچھلے 10 سالوں میں قرض کہاں پہنچ گیا، یہاں تین گھروں نے چوری کی، پہلے مشرف نے دو گھروں کو چوری کرنے پر این آر او دیا، نواز خاندان کو سعودی عرب جانے دیا اور حدیبیہ پیپرز ملز منی لانڈرنگ کیس بند کردیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب نوازشریف اور آصف زرداری واپس آئے تب سے پاکستان پر قرض چڑھنا شروع ہوگیا اور ان کی دولت بڑھنا شروع ہوگئی، ادھر زرداری اور اومنی گروپ کی دولت بڑھ گئی، ادھر نوازشریف کی نئی کمپنی ہل میٹل کی دولت بڑھی ان کے بچے لندن میں بیٹھ کر ارب پتی بن گئے، نوازشریف کا بیٹا کہتا ہے وہ پاکستان کا شہری نہیں، شہباز شریف نے کہا کہ ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہوجائے تو میرا نام بدل دینا، اب شہباز شریف اور ان کے بچوں کی بھی منی لانڈرنگ نظر آگئی، یہ ٹی ٹی اسپیشلسٹ بن گئے، پتا نہیں کہاں سے پیسا آرہا ہے، تینوں خاندان امیر ہوگئے اور ملک مقروض ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی سب پہلے دن سے کہہ رہے ہیں حکومت فیل ہوگئی، زرداری اور اس کا بیٹا کہتے ہیں ہم حکومت ہٹادیں گے، فضل الرحمان بھی حکومت ہٹانے کا کہتے ہیں، ہمیں 8 ماہ ہوئے ہیں، ہم نے ایسا کیا جرم کیا جو حکومت گرادیں گے، ان کو مشکل یہ ہےکہ ہر روز میرے سامنے ان کی کرپشن کی نئی داستانیں آرہی ہیں، انہیں ڈر ہے عمران خان دو سال بھی رہ گیا تو سب جیلوں میں چلے جائیں گے، اس لیے جمہوریت خطرے میں آگئی ہے، حقیقت تو یہ ہےکہ جمہوریت مضبوط ہورہی ہے اور ان کا چوری کیا ہوا پیسہ خطرے میں آگیا ہے۔