تحریر : انجینئر افتخار چودھری کھوتا عقل دی الف تے بپڑھ کے ریس کرن لگا اے وڈے قاریاں دی چوہئی سر چنبیلی دا تیل مل کے محفل پچھدی پھرے کنواریاں دی۔ میں نے شروع شروع میں ایک رائے بنائی کے وزیر اطلاعات کسی معقول شخصیت کو بنایا گیا ہے اپنے تئیں میں نے یہ بات ایک خاتون اینکر سے کی بھی تھی ۔لگتا ہے نون لیگ کو اس عہدے کے لئے کوئی معقول بندہ ء خدا مل ہی گیا ہے۔مریم اورنگ زیب مریم نواز شریف کی چوائس ہے انہی نے ٹویٹ میں ان کے بارے میں اچھے جذبات کا اظہار کیا۔ایک خاتون اور دوسری نون لیگی ہم نے سوچا ضروری نہیں کہ ہم انہیں اسی کیٹیگری میں ڈال دیں جن پر آنکھ بند کر کے تنقید کی جا سکتی ہے۔مریم صاحبہ مختلف اخبارات کے دفاتر گئیں ایڈیٹرز سے ملاقات کی۔تو اور اچھی لگیں کہ شائد یہ ایک وکھری چیز ہیں جو محاذ آرائی کی بجائے پارٹی کو مثبت انداز میں آگے لے کر چلیں گی اس لئے کہ اس سے پہلے جو بھی پیس آئے انہوں نے پاکستان کے محترم اداروں پر بے جا تنقید کی جنرل راحیل شریف بھی انہیں برداشت کر جاتے ہو سکتا ہے ان کے ساتھیوں نے انہیں کہا ہو کہ ان حضرات کو لگام ڈالی جائے۔سو دونوں پس پردہ چلے گئے ایک صاحب جنہیں پرویز رشید کہا جاتا ہے وہ بل سے نکلے بھی مگر انہیں کہہ دیا گیا کہ ابھی حالات ٹھیک نہیں آرام فرمائیں۔ اس بی بی کے بارے میں کوئی جانتا ہی نہیں تھا کہ یہ موسمیاتی تعلیم پانے والی کو وزیر اطلاعات بنا دیا جائے گا چاہے وہ مملکت کی ہی وزیر ہوں لیکن لگتا ہے مینڈکی کو بھی زکام ہوا چاہتا ہے۔موصوفہ آہستہ آہستہ تھیلے سے باہر آ ہی گئی ہیں۔ایک جانب عمران خان تیسرے کینسر ہسپتال کی بنیاد رکھ رہے تھے تو موصوفہ چھپر پھاڑ کر بولیں کہ عمران خان کو اپنی والدہ کے پاس زیادہ وقت گزارانا چاہئے تھا تا کہ وہ اچھے انسان بن جاتے۔سوال یہ پید اہوتا ہے کہ ان نون لیگی خاتون کی رائے میں اچھا کون ہے اور برا کون؟
پنجابی میں کہتے ہیں اگر شکل اچھی نہ ہو تو بات تو اچھی کر نی چاہئے۔لیکن لگتا ہے بل بتوڑیوں سے یہی کچھ ہو گا جو اس نے کر دکھایا ہے۔مریم اورنگ زیب کس رنگ میں ڈھلی ہیں ان کی ماں کتنی صاف برگزیدہ ہیں جن کی تربیت میں رہ کر انہوں نے اخلاق کی اعلی منازل طے کی ہیں۔ ولی خان نے ایک بار کہا تھا کہ تم میری ماں کو گالی نہ دو جسے تم برا کہتے ہو میں تمہاری ماں کو گالی نہ دوں جسے آج تک میں اچھا جانتا ہوں۔ اب بھید کھلا کہ موصوفہ مریم نواز شریف کے مکتب میں رہی ہیں وہ مکتب جہاں پر بیٹھے چجھ چھاننیوں کو طعنے دیتے ہیں ۔شائد اسی لئے ان کی گفتگو سے پھول جھڑتے ہیں۔عمران خان کی ماں کو سلام جس نے ایک ایسا بچہ پاکستان کو دیا جس کی تعریف پاکستان کے اندر ہی نہیں باہر کے لوگ بھی کرتے ہیں تعریف اگر قطری شہزادے نہیں کرتے تو نیلسن مینڈیلا تو کرتے ہیں ۔وہ شخص جس کو زمانہ جانتا ہے اور اسے رک کر گردشیں بھی دیکھتی ہیں اس لئے نہیں کہ اس نے پاکستان کو ورلڈ کپ دیا تھا اس لئے کہ اس نے اس کپ سے پاکستان کو تین ہسپتال اور ایک بڑی یونیورسٹی دے دی ہے۔اس نے کے پی کو امن کا گہوارا بنا دیا وہاں کے اداروں کو بہت حد تک ٹھیک کر دیا چھوٹے ڈیم بنائے اسکول بہتر ہوئے جنگلات کی بچت ہو گئی محکمہ مال کا پٹواری سیدھا ہو گیا پولیس بہتر ہو گئی اسکولوں میں اساتذہ کی حاضری بہت بہتر ہو گئی ، بچوں کو یکساں نصاب دلا دیا ابتدائی جماعتوں کو انگلش کی کتابیں فری دیں۔
عمران خان کی ماں کی تربیت تو یہ تھی۔میں ہمیشہ اس بات کا حامی رہا ہوں کہ کسی خاتون کو نشانہ ء تنقید نہ بنایا جائے لیکن افسوس کے آواز جب بھی اٹھی نون لیگی درباریوں کی جانب سے کبھی زعیم قادری کبھی سعد رفیق کبھی دانیا ل عزیز یا کبھی شیر علی یہ جب بھی بولتے ہیں گند ہی اگلتے ہیں۔ کہتے ہیں ایک خاتون وزیر تھیں وہ ایک محفل میں تین گھنٹے لیٹ پہنچیں تو احتجاج ہوا ایک سمجھ دار نے کہا قصور اس کا نہیں گائے کو عورت بننے میں تین گھنٹے لگ ہی جاتے ہیں۔لگتا ہے یہ عورت توجہ چاہتی ہے اس کا دل کرتا ہے کہ عمران خان اس کا نام لے کر تنقید کریں تا کہ اس کے نمبر بڑھیں۔اور وہ بھی سکھیوں کو کہہ سکے دیکھا خان میرا نام لیتا ہے۔اسی کے بارے میں پنجابی شاعر نے کہا تھا اور کیا خوب کہا تھا کھوتا عقل دی الف تے بپڑھ کے ریس کرن لگا اے وڈے قاریاں دی چوہئی سر چنبیلی دا تیل مل کے محفل پچھدی پھرے کنواریاں دی یہ مثل تو سنی ہو گی منہ نہ متھا جن پہاڑوں لتھا
Media
جیسی اس عورت کو کوئی سمجھائے کہ کسی لیڈر کے بارے میں بد تہذیبی کی حدیں پھلانگنے سے آپ بڑی نہیں ہو سکتیں۔سوشل میڈیا پر ان کی جو کتے والی ہوئی ہے وہ اپنی جگہ انہیں اپنے بارے میں یہ ضرور سوچ لینا چاہئے کہ وہ عورت ہیں اور عورت گالی اور مغلظات وہ بکتی ہے جن کے گھرانے شریف نہیں کہلاتے آپ اگر کسی اچھے اور خاندانی گھر سے تعلق رکھتی ہیں تو اپنے الفاظ واپس لیں۔پی ٹی آئی کو بدنام کرنے والے دیکھ لیں کہ ان کے لیڈران کے بارے میں حکومتی ذمہ داران کا کیا رویہ ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی میں ایک خاتون شرمیلا فاروقی تھیں وہ جب نون لیگیوں کے خلاف ہوئیں تو انہیں پولیس کے ذریعے ذلیل و رسوا کیا گیا کیا کسی وقت جب اقتتدار ان کے گھر سے رخصت ہو گا تو کیا یہ وہی سلوک اپنے لئے پسند کریں گی عورت گالی دے گی تو بدنامی کی دلدل میں چلی جائے گی۔میں سمجھتا ہوں مریم اورنگ زیب کو پہلی فرصت میں الفاظ واپس لینا چاہئیں اگر ایس انہیں ہوا تو سوشل میڈیا پر ان کے ساتھ جو گزشتہ چوبیس گھنٹے سے ہو رہا ہے وہ زیادہ دیر بھی چل سکتا ہے۔ اور وہ برداشت نہیں کر پائیں گی
ایک اور بھی خیال ہے کہ مریم صفدر نے اب نئی حکمت عملی اپنا کر ایک دوسری مریم کو آگے کر دیا ہے کہ جائو اب عمران خان کے ماتھے لگو۔پی ٹی آئی ان مغلظات کا سامنا ایک عرصے سے کر رہی ہے اور آئیندہ بھی کر ہی لے گی مگر یہ کاٹھ کی ہنڈیا آپ کے ہاں چڑھ نہ سکے گی۔نون لیگ میں اچھے لوگوں کی کمی نہیں مگر ہیں وہ خال خال اور ان کو کوئی ذمہ داری بھی نہیں دی جاتی اگر دی بھی جاتی ہے تو انہیں ترجمانی کے قریب بھی نہیں پھٹکنے دیا جاتا۔
اب یہ نئی موصوفہ عابد شیر علی سعد رفیق طلال چودھری زعیم قادری دانیال عزیز کا زنانہ روپ ہے ماروی میمن کو تو پتہ چل گیا ہے کہ میں اگر اس کام میں لگ جائوں گی تو جینا مشکل ہو جائے گا۔ اس نے تو ایک شہرہ ء آفاق جملہ بھی ان نون لیگیوں کے بارے میں کیا تھا جو اب شائد انہیں یاد بھی ہے یا نہیں۔پی ٹی آئی کے کارکنوں نے گزشتہ ٢٤ گھنٹوں میں مینڈکی کے زکام کو ٹھیک کر ہی دیا ہے کسر باقی اگر رہ گئی ہے تو وہ بھی دور ہو جائے گی ہاں البتہ معافی مانگے تو جان چھوٹ سکتی ہے۔