لاہور (جیوڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق دو مقدمات میں اشتہاری نکلے ، انکشاف ہائیکورٹ میں دائر اپیل سے ہوا۔ خواجہ سعد رفیق کے خلاف تھانہ لوہاری گیٹ میں دو مقدمات درج ہیں۔ خواجہ سعد رفیق تھانہ لوہاری گیٹ میں درج 2 مقدمات میں اشتہاری ہیں جس کا انکشاف ہائیکورٹ میں دائر اپیل سے ہوا۔
خواجہ سعد کیخلاف مقدمات 11 مئی 2004 میں درج کئے گئے۔ مقدمات میں 32 ملزمان نامزد جبکہ 70 نامعلوم ہیں۔ دہشت گردی، نقص امن اور دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج ہوئے۔ ملزمان نے 2004ء میں شہباز شریف کی ممکنہ آمد کیلئے جلسہ منعقد کیا تھا۔ دونوں مقدما ت کا ٹرائل دہشت گردی عدالت میں زیر التواء ہے۔ مقدمات میں 9 ملزمان گواہوں کی عدم شناخت پر بری ہو چکے ہیں۔ 9 ملزمان کو دہشت گردی عدالت نے 14 اکتوبر 2006 میں بری کیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق گواہوں نے خواجہ سعد رفیق کو شناخت کیا تھا۔ حکومت نے اخراج مقدمہ کیلئے دہشت گردی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔ حکومت نے اخراج مقدمات کیلئے سیکرٹری پراسکیوشن کے حکم کو بنیاد بنایا تھا۔ دہشت گردی کی عدالت نے حکومت کی درخواست خارج کر دی تھی۔ عدالتی فیصلہ میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے مقررہ طریقہ کار کے تحت درخواست دائر نہیں کی، سیکرٹری پراسیکیوشن مقدمات واپسی کا حکم نہیں دے سکتا، صرف پراسکیوٹر مقدمات کی واپسی کیلئے درخواست دے سکتا ہے، عدالتی فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا کہ درخواست دینے سے قبل پراسیکیوٹر پر حکومت کی منظوری لینا لازمی ہے، مقدمات کی واپسی کیلئے حکومت نے الٹا طریقہ کار اختیار کیا، اشتہاری، ملزم کو پراسیکیوشن گواہ نے شناخت کیا ہے۔
پنجاب حکومت نے دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا اور ستمبر 2013 میں ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی۔ پنجاب حکومت کی اپیل ابھی تک لاہور ہائیکورٹ میں زیر التواء ہے۔ حکومت کا اپیل میں موقف ہے کہ دہشت گردی عدالت کا فیصلہ حقائق کیخلاف ہے،ملزم بری ہو چکے ، مقدمات خارج کرنیکی اجازت دی جائے ، اپیل میں موقف اپنایا گیا ہے خواجہ سعد رفیق کی شناخت پر دونوں گواہوں میں تضاد ہے، عوامی مفاد کے تحت خواجہ سعد کیخلاف مقدمات خارج کرانا چاہتے ہیں۔