سرینگر (جیوڈیسک) حریت کانفرنس (گ) کے ترجمان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے کشمیر آ کر مسئلہ کشمیر پر بات نہ کرنے کو شتر مرغ کے ریت میں سر چھپانے کے مترادف معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے طرز عمل سے ٹھوس اور منہ بولتے حقائق کو تبدیل کیا جا سکتاہے نہ ہی اس سنگین انسانی اور سیاسی مسئلے کو سائیڈ لائن کیا جانا ممکن ہے۔
کشمیر میں سونے کے ریلوے ٹریک اور سڑکیں بنا دی جائیں لیکن کشمیری اپنے مطالبہ حق خودارادیت سے دستبردار ہوں گے نہ ہی اپنی قربانیوں اور خواہشات کے ساتھ کسی قسم کی سودابازی کریں گے۔ حریت بیان میں کہا گیا کہ نریندر مودی نے مسئلہ کشمیر کا تذکرہ نہ کرکے اصل میں بھارت کی روایتی ضد اور ہٹ دھرمی والی پالیسی کا اعادہ کیا اور یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کہ وہ کشمیریوں کی جدوجہد، امنگوں اور قربانیوں کو کسی خاطر میں نہیں لاتے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو لالی پاپ دکھلا کر بہلایا جا سکتا ہے نہ الفاظ کے ہیر پھیر سے فریب دیا جا سکتا ہے۔ نریندر مودی کو دل جیتنا مطلوب ہوتا تو وہ کشمیریوں کی اس جائز ڈیمانڈ پر اپنی رائے ظاہر کرتے جو یہ قوم پچھلے 67 سال سے کرتی چلی آ رہی ہے اور جس کے نتیجے میں یہ بے پناہ مصائب اور مظالم جھیل رہی ہے۔ وہ اپنی فوج کے ان سنگین قسم کے جنگی جرائم پر کچھ تبصرہ کرتے جن کا وہ مقبوضہ کشمیر میں ارتکاب کر رہی ہے اور جن کے نتیجے میں پچھلے صرف 25 سال میں ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کردیا گیا۔
ایک لاکھ کو ٹارچر کرکے ناکارہ بنایا گیا۔ مودی یہاں سیاست کرنے کے بجائے دل جیتنے آئے ہوتے تو وہ ان ہزاروں بے نام قبروں کے معاملے پر بات کرتے جو جموں و کشمیر کے کئی اضلاع میں دریافت ہوئیں۔
حریت بیان کے مطابق بھارتی وزیراعظم نے کشمیر میں جن ریلوے لائنوں کو بچھانے کی بات کی وہ عام کشمیری کو فائدہ پہنچانے سے زیادہ فوجی مقاصد کی تکمیل کے لئے بچھائی جانی ہیں اور انہوں نے جس پاور پروجیکٹ کا افتتاح کیا اس کا فائدہ بھی خود بھارت کو جارہا ہے۔
نریندر مودی کے دورے سے کشمیریوں کے حصے میں کچھ آیا ہے تو وہ پابندیاں، قدغنیں اور تلاشی کارروائیاں ہیں اور انہیں کئی مقامات پر ماہ مبارک کی پہلی جمعہ کو نماز پڑھنے سے بھی محروم کیا جانا ہے۔