میاں محمد شہباز شریف پاکستان کے مشہور سیاستدان، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اہم رکن اور پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے بھائی ہیں۔ 1950 میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے سب سے گنجان آباد صوبے پنجاب کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ شہباز شریف 20 فروری 1997 سے 12 اکتوبر 1999 تک بھی پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے۔ 1999 میں پرویز مشرف کے حکومت پر قبضہ کر لینے کے بعد وہ سعودی عرب ، میں جلا وطن رہے۔ 11 مئی 2004 کو انہوں نے پاکستان واپس آنے کی کوشش کی مگر لاہور کے علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈے سے انہیں واپس بھیج دیا گیا۔
میاں محمد شہباز شریف 20 فروری 1997 سے 12 اکتوبر 1999 تک پنجاب کے وزیر اعلی رہے۔ ان کا دور نہائت سخت انتظام کے لیے مشہور ہے جس میں انہوں نے لاہور کی شکل بدلنے کی کوشش کی۔ خصوصاً ناجائز تجاوزات میں سے بیشمار کو ختم کیا۔ انہوں نے پنجاب کے ایسے سکولوں کے خلاف بھی اقدام اٹھائے جو عرف عام میں بھوت سکول یا گھوسٹ سکول کہلاتے ہیں یعنی وسائل استعمال کرتے ہیں مگر وہاں اساتذہ نہیں ہوتے یا سرے سے سکول ہی نہیں ہوتا۔ انہوں نے ڈھائی سال کے دوران اقربا پروری اور سفارش کے خلاف بھی نمایاں کارکردگی دکھائی اور بوٹی مافیا کے خلاف کام کیا۔
اپنے دور کے اخراجات اپنی جیب سے ادا کیے۔ پولیس میں پہلی دفعہ پڑھے لکھے جوان لڑکوں کی بھرتی میرٹ کی بنیاد پر کی گئی۔فروری 2008ء کے انتخابات کے بعد ضمنی انتخاب میں جیت کر دوبارہ صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔مئی 2013 کے انتخابات کے بعد آپ پھر پنجاب کے وزیر اعلیٰ بنے، اور تاحال اسی عہدے پر فائز ہیں۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شہباز شریف محنتی وزیر اعلیٰ ہیں جو اپنے آپ کو خادم اعلیٰ بھی کہلواتے ہیں اور صرف کہلواتے نہیں بلکہ حق بھی اداکرتے ہیں،پنجاب بھر میں کوئی بھی مسئلہ آجائے خود پہنچتے ہیں،
گجرات کے گائوں چک بھولا میں معمولی تنازع پر کمسن بچے کے دونوں ہاتھ کاٹنے کے سفاکانہ اقدام ہو یاساہیوال میں گینگ ریب کا شکار بچی،ہر مظلوم کی مدد کے لئے خادم اعلیٰ پہنچے اور نہ صرف اعلیٰ حاکم کی سرزنش کی بلکہ ملزمان کے خلاف کاروائی یقینی بنانے کا بھی حکم دیا،اب گزشہ چند دنوں سے پنجاب و آزاد کشمیر میں سیلاب آیا ہوا ہے،سیلاب کی وجہ سے ہر طرف تباہی نظر آتی ہے، خادم اعلیٰ نہ صرف خود سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کر رہے ہیں بلکہ اراکین اسمبلی کو بھی ہدایات کی ہیں کہ وہ علاقوں میں امدادی کاموں کی نگرانی کریں۔ پنجاب حکومت کے زیرانتظام سیلاب متاثرین کیلئے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔
آپریشن میں ہیلی کاپٹرز، بوٹس اور ہزاروں کی تعداد میں امدادی عملہ حصہ لے رہا ہے۔ اب تک ایک لاکھ 24 ہزار سے زائد لوگوں کو ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔متاثرہ اضلاع میں 360 ریلیف کیمپس اور 704 ہیلتھ کیمپس قائم کئے گئے ہیں۔ریلیف کیمپس میں تقریباً 8 ہزار افراد رہ رہے ہیں اور ان کی مناسب دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔ متاثرین میں 55 ہزار سے زائد فوڈ ہیمپرز تقسیم کئے جا چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ منرل واٹر کی بوتلیں فراہم کی گئی ہیں۔ 38 ہزار ٹینٹ متاثرہ اضلاع کو بھجوائے جا چکے ہیں۔ ریسکیو 1122 کی تمام کشتیاں اور عملہ امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔
Pak Army
پاک فوج، ریسکیو 1122، پولیس، پی ڈی ایم اے، مقامی انتظامیہ، منتخب نمائندے اورمتعلقہ ادارے ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے چنیوٹ کی تحصیل لالیاں،تحصیل بھوانہ، ملحقہ دیہات،منڈی بہاؤالدین کی بستی قادر آباد کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دور ہ کیا اور ملتان میں ایک اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کی جس میں جنوبی پنجاب میں سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔وزیراعلیٰ کا دورہ 12گھنٹے پر محیط تھاـوزیراعلیٰ سیلاب متاثرین سے اپنا وعدہ نبھاتے ہوئے منڈی بہائوالدین کی تحصیل پھالیہ کی بستی قادر آباددوبارہ پہنچے۔ وزیراعلیٰ نے 2 روز قبل بھی قادر آباد کا دورہ کیا تھا اوراس وقت ناقص انتظامات پر عوام نے احتجاج کیا تھا۔
وزیراعلیٰ نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ پھر آکر انتظامات کا جائزہ لیں گے۔انہو ں نے وعدے کے مطابق قادر آباد دوبارہ آکرانتظامات کا جائزہ لیا اورانتظامیہ سے بریفنگ لی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ قادر آباد میں متاثرین سیلاب کیلئے اچھے اقدامات دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔ انتظامیہ اسی جذبے سے کام جاری رکھے تو اس قدرتی آفت کا بخوبی مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ سیلاب ایک بڑی آزمائش ہے، مشترکہ کوششوں سے نمٹیں گے۔ فوج، ریسکیو 1122 اور دیگر متعلقہ ادارے متحرک انداز میں کام کر رہے ہیں۔وزیرعلیٰ نے تحصیل بھوانہ کے موضع سلمان، حویلی مبارک شاہ، ٹھٹھہ محمد شاہ، رام دین کھوہ اور دیگر نواحی دیہات کا کشی کے ذریعے دورہ کیااورامدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔
انہوںنے متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کیا اور پانی میں گھرے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ وزیراعلیٰ 2 بچوں کو اپنی کشتی میں بٹھا کر محفوظ مقام پر لائے اور امدادی سرگرمیوں کی خود نگرانی کی۔ پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ 8اضلاع میں پھنسے ہوئے لوگوں کا انخلاء مکمل کرلیاگیاہے۔ وزیراعلیٰ نے چنیوٹ کے سیلاب زدہ علاقے لالیاں کے موضعات داوڑ، پٹھان کوٹ، ٹھٹھہ میاں لالہ، ٹھٹھہ عمر اورنواحی علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب کی صورتحال اور متاثرین سیلاب کیلئے امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پہلی ترجیح ہے۔ 90 فیصد دیہات سے لوگوں کا انخلاء مکمل کیا جا چکا ہے اور حکومت متاثرہ اضلاع کو فی ضلع امدادی سرگرمیوں اور متاثرین کو سہولتوں کی فراہمی کیلئے 10، 10 کروڑ روپے کی رقم جاری کر چکی ہے۔3 ہیلی کاپٹرز متاثرین میں امدادی سامان اور کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کرنے میں مصروف ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ بیمار ہونے والے لوگوں کا مقامی طور پر علاج کافی نہیں لہٰذا ایم پی اے خود انہیں ہسپتال لے کر جائیں۔ پانی خشک ہونے سے قبل متاثرین کے نقصانات کا معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ مصیبت کی اس گھڑی میں معاشرے کے ہر فرد کو متاثرین کی مدد کیلئے آگے آنا چاہیئے۔ سیاسی و انتظامی ٹیم متاثرین تک ان کا حق پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھے۔ جن علاقوں سے پانی اتر رہا ہے وہاں سے مردہ مال مویشی ہنگامی بنیادوں پر ہٹائے جائیں اور علاقوں میں مکینوں کی واپسی سے پہلے جراثیم کش ادویات کا سپرے کرایا جائے۔ بیمار مویشیوں کے علاج معالجے کیلئے فول پروف انتظامات کئے جائیں۔
وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے متاثرہ علاقوں کے دوروں کے دوران ہیلی کاپٹر کے ذریعے نچلی پرواز کرتے ہوئے متاثرین میں اشیاء تقسیم کیں اورکمر کے درد کے باوجود ایک گھنٹے کا سفر ہیلی کاپٹر میں کھڑے ہو کر کیاـامدادی سامان رکھنے کے لئے ہیلی کاپٹر کی سیٹیں نکال لی گئی تھیـوزیراعلیٰ ہیلی کاپٹر کے ذریعے امدادی اشیاء تقسیم کرتے ہوئے فیصل آباد پہنچے اور وہاں سے ملتان چلے گئے جہاں انہوں نے اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کی ۔اجلاس میں ملتان اورجنوبی پنجاب کے دیگر اضلاع میں سیلابی صورتحال اور حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی عملی زندگی میں کبھی اتنا بڑا سیلاب نہیں دیکھا۔منتخب نمائندے اورا نتظامیہ جنوبی پنجاب میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پوری طرح چوکس رہیں۔میں روزآؤں گا میرے ساتھ کوئی منتخب نمائندہ یا افسر نہیں ہوگا،سب متاثرین کیلئے امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے فرائض سرانجام دیں،میں خود دورے کروں گا۔
دریا کی قریبی بستیوں سے لوگوں کا انخلاء ہر صورت یقینی بنایا جائے ،ایک ایک زندگی قیمتی ہے۔انتظامیہ انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھائے۔جو لوگ دریا کی قریبی آبادیوں سے محفوظ مقامات پر منتقل نہیں ہوں گے تو حکومت اس ضمن میں سختی کرے گیـملتان اور ڈیرہ غازی خان کے لئے دو دو ہیلی کاپٹرز دیئے جائیں گے۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ملتان اورجنوبی پنجاب کے دیگر اضلاع میں فوری طورپر ریلیف کیمپ لگا ئے جائیںـانہوں نے کہا کہ سارا دن گاؤں گاؤں اور شہر شہر جا کر صورتحال کا جائزہ لیتا ہوں جبکہرات کو کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر لائحہ عمل طے کیا جاتا ہے۔
وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اپنا ہیلی کاپٹر سیلاب متاثرین کی امدادی سرگرمیوں کیلئے وقف کر دیا ہے۔ تربیت کے بعد سٹاف کی واپسی والے دن ہی وزیراعلیٰ نے ہیلی کاپٹر کو متاثرہ علاقوں میں بھجوادیا۔ہیلی کاپٹر کے ذریعے تحصیل بھوانہ کے موضع سلیمان ،حویلی مبارک شاہ،ٹھٹھہ محمد شاہ ،رام دین کھو،لالیاں کے موضعات ،داوڑ،پٹھان کوٹ، ٹھٹھہ میاں لالہ، ٹھٹھہ عمر اور دیگر متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان پہنچایا گیا۔