وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی بھارتی ہم منصب سشما سوراج سے ملاقات

Shah Mehmood Qureshi - Sushma Swaraj

Shah Mehmood Qureshi – Sushma Swaraj

بشکیک (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی بھارتی ہم منصب سشما سوراج سے غیر رسمی ملاقات ہوئی ہے۔

شاہ محمود قریشی کی بھارتی وزیرخارجہ سے ملاقات کرغیزستان کے دارالحکومت بشکیک میں شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے بعد ہوئی۔

ملاقات کے بعد شاہ محمود قریشی نے پاکستانی کمیونٹی کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ سسشما سوراج سے ملاقات ہوئی، ان کو مجھ سے گلہ تھا کہ آپ کبھی کبھی کڑوی باتیں کرتے ہیں، اسی لیے آپ کے لیے مٹھائی لائی ہوں تاکہ آپ کی زبان میں شیرنی پیدا ہو، میں نے جواب دیا کہ ہم کڑوی باتیں نہیں کرتے آپ کی کچھ حرکتیں ایسی ہیں۔

شاہ محمود کا کہنا تھا کہ سشما سوراج کو واضح کیا کہ ہم چاہتے ہیں تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں، وزیر اعظم عمران خان نے پہلی تقریر میں کہا تھا بھارت ایک قدم بڑھائے تو ہم دو بڑھائیں گے، ہم تو آج بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات کی تجویز پیش کی گئی تھی جسے بھارت نے قبول کر لیا تھا۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان 27 ستمبر کو نیویارک میں ملاقات بھی طے پا گئی تھی لیکن بھارت ملاقات طے کرکے مُکرگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے وزارت خارجہ کا کل بجٹ 145 ملین اور بھارت کا 6 بلین ڈالرز ہے، ہمارے پاس 300 اور بھارت کے پاس 12 سو سے زائد سفارت کار ہیں۔

وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ تمام مسائل کو سامنے رکھتے ہیں، اپنا وجود اور تشخص منوانا ہے اور ہم نے اپنا تشخص منوایا بھی ہے، حال ہی میں بھارت نے تجاوز کرنے کی کوشش کی تو ان کو معلوم ہوا کہ یہ اب نیا پاکستان ہے، بھارت کو منہ کی کھانی پڑی اور ان کے دو جہاز گرائے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین نے مل کر سی پیک منصوبہ شروع کیا ہے، گوادر انٹرنیشنل پورٹ بن چکا ہے اور مزید کام جاری ہے، سی پیک اور اس سے جڑے دیگر منصوبوں سے روزگار کے بے پناہ مواقع پیدا ہوں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بھاری جانی اور مالی نقصان برداشت کیا ہے، بڑی قربانیوں کے بعد پاکستان نے دہشت گردی پر قابو پایا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قوم کی خارجہ پالیسی خود مختار ہو ہی نہیں سکتی جو ہر چار سال بعد آئی ایم ایف کے سامنے کشکول رکھے، میری کوشش ہے کہ ہم اکنامک ڈپلومیسی کا پرچار کریں لہٰذا سفیروں سے بھی گزارش ہے کہ تجارت کو بڑھانے کے لیے کردار ادا کریں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم پہلی توجہ اندرونی معاملات کو دیں، ہماری معیشت کی حالت توجہ طلب ہے، ہمیں معیشت پر توجہ دینی ہے، ماہرین معاشیات سے تجزیہ کرالیں جب ہم نے حکومت سنبھالی تو تمام اشاریے اچھے نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کئی دہائی کی غفلت کے باعث معیشت اور ادارے ہمیں تباہ حال ملے، چھ دہائیوں میں قرضہ 6 ہزار اور گزشہ ایک دہائی میں یہ قرضہ 30 ہزار ٹریلین تک پہنچا، جب اتنے مقروض ہوں اور زرمبادلہ ذخائر اتنے گرجائیں تو روپیہ تو انڈر پریشر آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان تمام وجوہات کا ہمیں ادراک ہے، اس کا حل تلاش کرنا ہے، پاکستان کے لوگوں نے ہم پر بھروسہ کیا یہ ہماری بھی بڑی آزمائش ہے، عوام کو نیا راستہ دینے کے لیے ہم کوشش کررہے ہیں اور مسائل سے نبردآزما ہورہے ہیں۔