وزراء کام کریں اور جو بیوروکریٹ کام نہیں کرتا اسے نکال دیں، وزیراعظم

Imran Khan

Imran Khan

پشاور (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے صوبائی وزراء کو تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزرا کام کریں اور جو بیوروکریٹ کام نہیں کرتا اسے نکال دیں۔

پشاور میں ’شیلٹرز ہوم‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ محمود خان سادہ، سچا اور ایمان دار انسان ہے، پشاور میں پانچ مہمان خانے بنائے گئے ہیں، اس پر وزیراعلیٰ کو مبارک باد دیتا ہوں، محمود خان کی ایمانداری پر پورا یقین ہے ۔

انہوں نے اس موقع وزیراعلیٰ پنجاب کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنایا تو ہمارا مذاق اڑایا گیا، عثمان بزدار سادہ، ایمان دار اور دلیر ہیں جو ساری مافیا کے خلاف کھڑے ہوگیا ہے، پنجاب کے لوگوں کو غلط عادت پڑی ہوئی تھی، وہاں وزیراعلیٰ بادشاہ بنا ہوا تھا۔

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ 2013 میں خیبرپختون خوا میں اتحادی حکومت بنائی، خیبرپختون خوا کے لوگ دوسری باری نہیں دیتے لیکن ہمیں دی اور ہم نے مینڈیٹ کو لینے کیلئے کوئی روایتی حربہ استعمال نہیں کیا، صوبے کے لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آئی اس لئے دوسرا مینڈیٹ ملا، اگر کوئی بھی حلقہ کھلوانا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں۔

اس موقع پر عمران خان نے شہبازشریف کو اور نوازشریف کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب وزیراعظم کا جہاز استعمال کرتے تھے اور انہوں نے انٹرٹینمنٹ کی مد میں 35 کروڑ روپے خرچ کیے، نوازشریف اور شہبازشریف کی کارکردگی صرف اشتہاروں میں تھی۔

وزیرعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان میں غریب اور امیر میں فرق بڑھتا گیا لیکن نچلے طبقے کو اوپر لانے کیلئے کسی نے نہیں سوچا، سارے پاکستانی بچوں کیلئے ایک نصاب پر کام کررہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے وزرا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تمام وزراء کو وقت پر آفس جانا چاہیے اور روز جانا چاہیے، وہاں شام تک بیٹھنا چاہیے لہٰذا پھر کوئی یہ نہ کہے مجھے وزارت سے کیوں ہٹایا، اب ہمیں یہ بھی ڈر نہیں کہ کسی وزیر کو نکالا تو فارورڈ بلاک بن جائے گا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ وزیروں کو تاکید کرتا ہوں کہ آپ کے پاس تین مہینے ہیں، وزراء محنت کریں کیوں کہ بڑے ایم پی ایز کے پیغامات آرہے ہیں سب وزیر بننا چاہ رہے ہیں، کوئی بیوروکریٹ کام نہیں کرتا تواس کونکال دیں، اگر کوئی بیوروکریٹ رکاوٹ پیدا کرتا ہے تو اس کے خلاف ایکشن لیں کیوں کہ لوگ یہ نہیں سنیں گے کہ بیوروکریٹ نے کام نہیں کرنے دیا بلکہ آپ منتخب لوگ ہیں، اگر کام نہیں کیا تو لوگ آپ کو ڈنڈے ماریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سرمایہ کاروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنی ہیں، ماضی میں انسانی ترقی پرکوئی سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔

عمران خان نے کہا کہ کہ میرے والد جب 1950 میں سرکاری نوکری میں آئے تو وہ ایک ماہ کی تنخواہ میں گاڑی خرید سکتے تھے لیکن اب وزیراعظم کو جو تنخواہ ملتی ہے اس سے میرا بنی گالہ کا خرچہ بھی نہیں نکل سکتا۔

وزیراعظم نے امریکا کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ڈومور کا مطالبہ کرنے والا امریکا اب کہتا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کراؤ، جب میں یہ کہتا تھا کہ یہ مسئلہ بات چیت کے بغیر حل نہیں ہوسکتا تومجھے طالبان خان بنا دیا، آج امریکا اور طالبان کی بات چیت ہو رہی ہے جو پاکستان نے ہی کرائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں کا خیبرپختونخوا میں ضم ہونے کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں تھا، گورنر، وزیراعلیٰ کے پی کے اور فاٹا کے سینیٹرز فاٹا میں ڈیولپمنٹ کا روڈمیپ دیں گے اور فاٹا کے لوگوں کوسب سے پہلے ہیلتھ کارڈ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایگزون 27 سال بعد پاکستان میں سرمایہ کاری کررہا ہے، ایگزون نے پاکستان میں سمندر میں ایک جگہ دیکھی ہے جہاں وہ ڈرلنگ کرے گی، ایگزون نے سمندر مین خصوص جگہ پر گیس کی موجودگی کا امکان ظاہر کیا ہے جس سے 50 سال تک ملک کی ضروریات پوری ہوں گی۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مہمنڈ ڈیم کے لیے بھی پیسے اکٹھےکررہے ہیں، اس ڈیم سے پشاور کے لیے پانی کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہوجائے گا۔