وزارت تعلیم نے اساتذہ بحالی کے عمل کو تماشہ بنا دیا ہے

پٹنہ: 11 اگست بہار میں اساتذہ بحالی کا عمل ایک تماشہ بن کر رہ گیا ہے۔ وزارت تعلیم کی تساہلی نے اساتذہ بحالی کے عمل کو اتنا پیچیدہ بنا دیا ہے کہ مستقبل قریب میں اس کے مکمل ہونے کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔ پرائمری اور ہائی اسکول سطح پر ابھی اساتذہ بحالی کا پہلا مرحلہ بھی ٹھیک طریقے سے مکمل نہیں ہو پایا ہے۔ کئی بلاک سے رشوت خوری اور بدعنوانی کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

امید کی جا رہی تھی کہ پرائمری اور سکنڈری سطح پر اساتذہ بحالی کا عمل مکمل ہونے کے بعد پلس ٹو اسکولوں میں بحالی کا عمل شروع ہوگا تو حکومت اور وزارت تعلیم سابقہ تجربات سے سبق لیتے ہوئے بحالی کے عمل کو آسان،تیز اور شفاف بنانے کی کوشش کرے گی لیکن ابتداء میں ہی معاملہ برعکس ہوتا نظر آ رہا ہے۔وزارت تعلیم پہلے مرحلے سے ہی گھٹنے ٹیکتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ پلس ٹو اسکولوں میں بحالی کا عمل 10جون سے ہی شروع ہونا تھا لیکن محکمہ کی تساہلی کی وجہ سے درخواست فارم جمع کرنے کا سلسلہ 22اگست تک بڑھا دیا گیا ہے۔

سب سے کمال کی بات تو یہ ہے اسکول، بلاک اور ضلع سطح پر کس سبجکٹ کی کتنی نشستیں ہیں اس کا صحیح اعداد و شمار خود وزارت تعلیم اور ضلع ایجوکیشن دفتر کے پاس بھی نہیں ہے۔نالندہ ضلع کی ویب سائیٹ پر بلاک اور اسکولوں کے ناموں کے ساتھ ہر سبجکٹ کے لیے خالی نشستوں کی فہرست اپلوڈ کی گئی ہے۔ ضلع کی ویب سائیٹ www.nalanda.bih.nic.in کے مطابق سلائو ہائی اسکول میں اردو سمیت مختلف سبجکٹ کے لیے کل 7جگہیں خالی ہیں لیکن سلائو بلاک میںزولوجی کے علاوہ کسی سبجکٹ کے لیے درخواست نہیں لی جا رہی ہے ۔ بی ڈی او سلائو سے جب اس سلسلہ میں بات کی گئی تو انھوں نے بتایا کہ وزارت تعلیم کی جانب سے انھیں جو روسٹر موصول ہوا ہے اس میں اس بلاک میں صرف زولوجی کے لیے ہی ایک سیٹ ہے۔ اسی طرح ویب سائیٹ کے مطابق آر ڈی ایچ پلس ٹو اسکول (راجگیر)میں اردو کی ایک نشست سمیت کل 7سبجکٹ اساتذہ کی جگہ خالی ہے لیکن یہاں بلاک میں بتایا گیا کہ ضلع ایجوکیشن دفتر سے کسی بھی سبجکٹ کے لیے خالی جگہ کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

اساتذہ امیدواروںنے وزیر اعلیٰ نتیش کمارسے اپیل کی ہے کہ وہ اساتذہ بحالی کے عمل کو آسان، شاف و شفاف اور تیز کرنے کے لیے وزارت تعلیم کو سخت ہدایات جاری کریں۔ کیوں کہ اکثر نوجوان دوسری ریاستوں سے اپنی نوکریاں چھوڑ کر اس امید پر بہار آئے ہیں کہ اب انھیں در در کی خاک نہیں جھاننی ہوگی لیکن افسوس کہ ناقص انتظامات کی وجہ سے اساتذہ امیدواروں کو ذہنی، جسمانی اور مالی ہر اعتبار سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔