کراچی (جیوڈیسک) وفاقی وزارت خزانہ نے عوام کو ٹیکس سے متعلق سہولتوں کی فراہمی اور موجودہ ٹیکس نظام کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ایک 20 رکنی ٹیکس ریفارم کمیشن تشکیل دیدیا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے سابق صدر مسعود نقوی کو کمیشن کا چیئرمین بنایا گیا ہے جبکہ ٹیکس اصلاحات کے سینئر ماہر چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اشفاق تولہ کے علاوہ سینیٹر عثمان سیف اللہ، رکن قومی اسمبلی میاں عبدالمنان،ایف پی سی سی آئی کے صدر، کراچی، لاہور، کوئٹہ اور پشاور چیمبرز آف کامرس کے صدور، ممتاز صنعتکار بشیرعلی محمد، انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے صدر، انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ منیجمنٹ کے صدر کے علاوہ چیئرمین ایف بی آر کو بھی کمیشن کا رکن بنایا گیا ہے۔
یہ کمیشن 4 ماہ میں براہ راست اور بالواسطہ ٹیکسوں کی شرح کو مناسب سطح پر لانے کسٹم ڈیوٹیوں میں توازن پیدا کرنے اور ایف بی آر کے انتظامی ڈھانچے کی خامیوں کی نشاندہی اور اس ڈھانچے کو زیادہ سے زیادہ خودمختار بنانے کے لیے سفارشات مرتب کرے گا جو بعدازاں وفاقی حکومت کوپیش کرکے باقاعدہ منظوری حاصل کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ان سفارشات میں ہرسطح پرانکم ٹیکس، سیلزٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی کی شرحوں سے متعلق مسائل کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد مناسب تبدیلیاں لائی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ ملکی معیشت کواسمگلنگ جیسے سنگین نوعیت کے چیلنج کا سامنا ہے یہی وجہ ہے کہ نوتشکیل شدہ ٹیکس ریفارمز کمیشن کو اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے خصوصی بارڈرفورس کے قیام کا بھی ٹاسک دیا گیا ہے تاکہ مجوزہ بارڈر فورس سرحد پار انسانی نقل وحرکت اور مصنوعات کی اسمگلنگ کا سدباب کرسکے۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ کمیشن کاقیام کثیرجہتی مقاصد کے حصول میں معاون ثابت ہو گا۔ حکومت پاکستان میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کے ساتھ ٹیکس نظام سے متعلق عوامی شکایات اور مشکلات کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ اس مقصد کے لیے ٹیکس سسٹم کی بہتری کے حوالے سے عوامی تجاویز کو بھی اہمیت حاصل ہے۔ کمیشن کے قیام کے دوبنیادی مقاصد ہیں جن میں ٹیکس اصلاحات اور ٹیکسوں کی شرح کو مناسب سطح پر لانا ہے۔