وزارت پٹرولیم گیس چوری روکنے کیلیے مضبوط نظام وضع کرے، پی اے سی

Ministry

Ministry

اسلام آباد (جیوڈیسک) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کے مالی سال 1998-99 کے آڈٹ اعتراضات کونمٹا دیا جبکہ سابق ایم ڈی پی ایس او کیخلاف انکوائری کے بعدان کی 3 انکریمنٹس روک لی گئیں۔

پی اے سی کی ذیلی کمیٹیوں کے الگ الگ اجلاس کنونیئرسید نوید قمر اورشفقت محمود کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوئے، نوید قمر نے کہاکہ بدقسمتی کی بات ہے کہ سرکاری ملازمین کے مرنے یاریٹائرڈہونے کے بعدانکوائری کی جاتی ہے۔

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے وزارت پٹرولیم کوگیس چوری روکنے اور نقصانات کم کرنے کیلیے مضبوط نظام وضع کرنے کی ہدایت کی ہے اورمختلف آڈٹ اعتراضات پرنیب کی جانب سے انکوائری رپورٹ نہ دینے پربرہمی کااظہارکیاہے،رکن کمیٹی راجا جاویداخلاص نے ایم ڈی نیسپاک سے استفسارکیاکہ کیا میٹروبس منصوبے سے سی ڈی اے کے ماسٹرپلان میں تبدیلی آئی ہے اورلاگت کتنی ہوگی؟

ایم ڈی نیسپاک نے کہاکہ سی ڈی اے کااپنامیٹروبس کامنصوبہ تھامگروہ منصوبہ ایک سیکٹرسے دوسرے سیکٹرتک کیلیے تھا، یہ ہمارامنصوبہ ہے میٹروبس منصوبے پر 30 سے 32 ارب روپے لاگت آئیگی،کمیٹی نے 2 ہزار 4 میں پی ایس اوکے شیئرز 71.4فیصد سے کم ہوکر 67 فیصد ہو جانے کے معاملے کونمٹادیا۔

سیکریٹری پٹرولیم نے بتایا کہ سینڈک منصوبے کاچینی کمپنی کیساتھ معاہدہ 2017 میںختم ہو جائیگا جسکے بعد سینڈک بلوچستان کومل جائیگا، ادھر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے فاٹا میں اقلیتی عوام کیساتھ غیر مناسب سلوک پربرہمی کااظہار کیا ہے، کمیٹی اراکین نے مطالبہ کیا کہ اقلیتی عوام کو قبائلی علاقوں میں تحفظ اور مساویانہ حقوق فراہم کیے جائیں ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کااجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹرصالح شاہ کی سربراہی میں ہوا۔