کوچکی (جیوڈیسک) پاک افغان سرحد کے قریب کوچکی کے مقام پر گاڑی پر راکٹ حملے کو دو دن گزر گئے لیکن نہ تو محمد ولی کے ورثاء سامنے آئے اور نہ ہی یہ راز کھل سکا کہ ہلاک ہونے والا محمد ولی کون تھا اور وہ ایران کیا کرنے گیا تھا ؟
ہفتہ کی صبح چھ بجے گاڑی پر راکٹ حملہ ، ہر طرف ایک ہی خبر کی گونج ، مرنے والے دو افراد کون تھے؟ دنیا نیوز نے تحقیق شروع کی ۔ راکٹ حملے میں ہلاک ہونے والے شخص محمد ولی کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ حاصل کیا ۔
ان دونوں دستاویزات پر لگی تصاویر میں بڑی حد تک مماثلت موجود ہے ۔ شناختی کارڈ پر محمد ولی کی تاریخ پیدائش یکم جنوری انیس سو بہتر ہے ۔ دنیا نیوز نے شناختی کارڈ پر موجود موجودہ اور مستقل پتے کو ڈھونڈا تو پتہ چلا کہ کراچی کے بسم اللہ ٹیرس کا فلیٹ بی سولہ کئی دنوں سے خالی ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ جدید آبادی چمن میں اس نام کا کوئی شخص نہیں رہتا ۔
محمد ولی پچیس اپریل کو تفتان کے راستے ایران گیا اور اکیس مئی کو واپس آیا ؟ وہ ایران کیا کرنے گیا تھا؟ امریکا کہہ رہا ہے کہ حملے میں طالبان رہنما ملا اختر منصور مارا گیا لیکن پاکستانی حکام ابھی تک مرنے والے شخص محمد ولی کی تفصیل فراہم کرنے سے قاصر ہیں ؟ کیا یہی شخص ملا اختر منصور تھا؟ حتمی تعین کب اور کیسے ہو گا ؟ ۔