اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوززیشن اراکین نے ملک بھر میں اقلیتوں پر تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دے دی ہے۔
ایوان زیریں میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ سندھ میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے تاجروں کے قتل اور اغوا کی وارداتیں جاری ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نامعلوم حملہ آوروں نے سندھ کے ضلع عمر کوٹ میں تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی لعل چند کے دو رشتے داروں کو قتل کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اقلیتی برادری کے ساتھ ہونے والی اس زیادتی اور تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں تحفظ کی فراہمی کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اقلیتوں کو تحفظ کی فراہمی وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں کی ذمے داری ہے اور اقلیتوں کے مسائل کے حل کے لیے دونوں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ یہ بات انتہائی شرمناک ہے کہ اقلیتوں کی مشکلات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ اس طرح کے واقعات سے دنیا بھر میں پاکستان کا تشخص بری طرح مجروح ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اقلیتی برادریوں کے مسائل کے حوالے سے صوبائی حکومت سے مشاورت کرے گی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کی وجوہات جاننے اور ان کے حل کے لیے ارکان قومی اسمبلی پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی جائے گی۔ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی لعل چند نے سندھ میں ہندو برادری کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ، اغوا اور ہندو لڑکیوں کی جبری شادی کے واقعات کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں ناکام ہو گئی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اقلیتوں کے خلاف جاری پر تشدد واقعات کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرے۔ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ایاز سومرو نے کہا کہ حکومت کو سندھ کی ہندو برادری کے ساتھ پیش آنے والے اغوا اور قتل کے واقعات کے حقائق جاننے کے لیے تحقیقات شروع کرنی چاہئیں۔
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک اور رکن اسمبلی یوسف تالپور نے کہا کہ ملک بھر خصوصاً سندھ میں اقلیتوں پر حملے سمجھ سے بالاتر ہیں اور اسپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ وہ اقلیتوں پر تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دیں۔
اس کے بعد ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ عباسی نے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد اور پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی نواب یوسف تالپور کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں کمیٹی کے قیام کو حتمی شکل دینے کے لیے اراکین کے نام اور مندرجات پیش کریں۔