اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے جامع اور مفصل فیصلہ دیا ہے، اب عدالتی فیصلے پر من و عن عمل ہونا چاہئے تاکہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہو۔
چیف جسٹس ناصر المک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ بتایا جائے ہندوؤں کی شادی رجسٹریشن کے حوالے سے قانون سازی میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے۔ جسٹس گلزار نے کہا عدالت نے اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے جامع اور مفصل فیصلہ دیا۔ عدالتی فیصلے پر من و عن عمل ہونا چاہئے تاکہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہو۔
سپریم کورٹ نے ملازمتوں میں اقلیتی کوٹے سے متعلق خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقلیتوں کو گروپس میں بتایا جائے کہ 2014سے صوبے میں سروسز میں تقرریوں کا تناسب کیا رہا جبکہ پشاور چرچ حملہ کیس کے متاثرین کو معاوضہ دینے سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ بھی طلب کی ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کہا کہ اقلیتوں کے تحفظ کیلئے ٹاسک فورس کی تشکیل جلد ہو جائے گی۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان میں اقلیتوں کے تحفظ کے تشکیل فورس تشکیل دے دی گئی ہے۔ صوبے میں اقلیتی کوٹے پر من و عن عمل کیا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو اقلیتی نمائندوں کی وزیر اعلیٰ بلوچستان جبکہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو اقلیتی نمائندوں کی وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرانے کا حکم دیا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے عدالتی فیصلے کی روشنی میں اقلیتوں کیلئے کوٹہ پانچ فیصد کر دیا ہے۔ عملدرآمد کیلئے پنجاب سروسز قوانین میں بھی ترمیم کی گئی ہے جبکہ اقلیتوں کے تحفظ کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دی جائیگی جس کیلئے پانچ ارب مختص کیے گئے ہیں۔