چوہدری سلامت اللہ رکھا ایک مقبول و ہردلعزیز اقلیتی رہنما

Ch.salamat with MPA Amir Hiraj

Ch.salamat with MPA Amir Hiraj

تحریر : ساحل منیر
ملکی سطح پر امرت نگر کی پہچان، ایک جہاندیدہ سیاسی و سماجی شخصیت اور مقبول و ہردلعزیز اقلیتی رہنماچوہدری سلامت اللہ رکھا1943ء میں ضلع خانیوال کے مشہورگائوں 133-16.L(امرت نگر)کے ایک زمیندار گھرانے میںچوہدری اللہ رکھا کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام خورشید بی بی تھا۔آپ اپنے بھائیوں چوہدری فقیر، چوہدری نعمت،چوہدری یوسف المعروف حاجی،پاسٹر عمانوایل شاد اور چوہدری یونس میں دوسرے نمبر پر تھے جبکہ بہن عمر بی بی سے عمر میں چھوٹے تھے۔ تقریباً دس سال کی عمر میں آپ کے والد فوت ہو گئے اورخاندان کی کفالت و ذمہ داریوں کا تمام بوجھ آپ کی والدہ کو اٹھانا پڑا جنہوں نے اس فریضے کو نہایت احسن طریقے سے نبھایااور اس مشکل وقت میں تمام خاندان کوسنبھالے و سمیٹے رکھا۔آپ کی والدہ نہایت محنتی ا و رسمجھدار خاتون تھیں۔چنانچہ انہوں نے اپنے بچوں کی تربیت اس طور سے کی کہ بالغ ہونے کے بعد چوہدری سلامت اور دیگر بھائیوں نے تمام خاندانی و معاشی ذمہ داریوں کا بوجھ اپنے سر لیتے ہوئے والدہ کو ان تفکرات سے آزاد کر دیا۔

خاندان کی ترقی و خوشحالی کے اسی سفر کے دوران1963ء میں آپ کی شادی چک نمبر2 بیت العم کے ایک ممتاز گھرانے کی دخترِ نیک اخترمختاراں بی بی کے ساتھ ہوئی جن کے ساتھ آپ نے تمام عمر ایک مثالی زندگی گزاری۔اس دوران خداوند نے آپ کو اولاد کی نعمت سے سرفراز کیا جن میں چار بیٹے صداقت، رفاقت،شرافت، راجہ اندریاس جبکہ چار بیٹیاں نسرین، شمیم، نورین اور آئرین شامل ہیں۔آپ کے دونوں بڑے بیٹے صداقت اور رفاقت کاروباری سلسلے میں کراچی مقیم ہیں جبکہ شرافت سلامت دوبئی میں کام کرتا ہے۔علاوہ ازیں بیٹی نسرین گورنمنٹ ٹیچر اور دو بیٹیاں نسرین و آئرین میڈیکل کے شعبے سے وابستہ ہیں۔چھوٹا بیٹا راجہ اندریاس گائوں میں ہی زمیندارہ کرتا ہے۔آپ نے اپنی والدہ محترمہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ہی اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے فریضے کو اس احسن طریقے سے نبھایا کہ آج آپ کی تمام اولا د زندگی میںکامیاب و کامران ہے۔اپنی اولاد کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ آپ نے اپنے بہن بھائیوں کو بھی اپنی بھرپور محبت سے نوازا اور ان کے بہتر مستقبل کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا۔آپ کی شبانہ روز محنت اور برادرانہ محبت کی بدولت ہی آپ کے ایک بھائی چوہدری نعمت ملکی سطح پر ایک کامیاب بزنس مین بن کر ابھرے اور ایک طویل عرصہ تک پاکستان میں کاروبار کے بعد آج کل امریکہ میں سکونت پذیر ہیں ۔آپ کے ایک اور بھائی پاسٹر عمانویل شاد بھی امریکہ میں ہی مقیم ہیں۔آپ کی زندگی میں ہی تمام بچوں کی شادیاں ہوگئیں اور آپ نے اپنے پوتے،پوتیاں، نواسے ،نواسیاں بلکہ ایک نواسے کے بچے بھی دیکھ لئے۔یوں خداوند نے آپ کو دورِ حاضر کے لحاظ سے طویل عمر عطا کی جس میں آپ نے اپنے تمام فرائضِ منصبی بہترین و باوقار طریقے سے ادا کئے۔

سیاسی و سماجی زندگی: چوہدری صاحب اوائل عمری سے ہی سیاسی و سماجی سرگرمیوں میں گہری دلچسپی رکھتے تھے اور اس حوالے سے بہت پرجوش رہتے تھے لیکن والد کی وفات کے بعد کی ذمہ داریوں کی وجہ سے کافی عرصہ تکاپنے ان جوہروں کو نمایاں نہ کرسکے۔تاہم جونہی حالات کچھ سازگار ہوئے آپ نے اپنے قریبی ساتھیوں کی مشاورت و معاونت سے 1979 ء میں پہلی بار یونین کونسل کا الیکشن لڑا اور کونسلر بن گئے ۔اسی الیکشن میں کامیابی کے بعدآپ وائس چئیرمین اورچئیرمین کے مناصب پر بھی فائز رہے۔اپنے سیاسی کیرئیر کی شروعات میں ہی کامیابیاں سمیٹنے کے بعد آپ کے درخشندہ سیاسی مستقبل کے خدوخال نمایاں ہوگئے اورآنے والے وقتوں میں اس حوالے سے آپ نے بے پناہ شہرت و مقبولیت حاصل کی۔سیاسی و سماجی خدمات کے اسی سفر میں آپ متعدد بار ممبر ضلع کونسل و ممبر ضلعی امن کمیٹی اور سال2015 ء کے بلدیاتی انتخابات میں یونین کونسل58 امرت نگر کے چئیرمین بنے۔اپنے زندگی کے اس آخری سیاسی معرکے میں آپ نے مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈرز کے خلاف آزادانہ حیثیت سے اپنے پینل کے ساتھ الیکشن لڑا اور واضح برتری سے کامیابی حا صل کی۔

الیکشن جیتنے کے بعدآپ نے قریبی ساتھیوں کی مشاورت سے اپنے گروپ سمیت مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی اور یونین کونسل میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھادیا۔اپنے گائوں میں ترقیاتی کاموں اور سماجی خدمات کے حوالے سے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کے اجراء و تعمیر،فٹ بال سٹیڈیم،متحدہ مسیحی قبرستان، سیوریج سسٹم،متحدہ مسیحی فورم کمیونٹی ہال اور میٹل لنک روڈ کے اہم ترین منصوبہ جات میں آپ کا نمایاں و سرگرم کردار کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔اِس وقت بھی آپ کے زیرِ سرپرستی یونین کونسل میں مختلف ترقیاتی منصوبہ جات پر کام جاری تھا۔اپنی متحرک و پر جوش سیاسی جدوجہد کے کم و بیش 40سال تک آپ جنوبی پنجاب میں اقلیتوں کی سیاسی و سماجی سرگرمیوں کے روحِ رواں و عہد ساز کمیونٹی لیڈرقرار پائے۔ اس دوران آپ نے کبھی بھی کسی مخالفت یا حکومتی دبائو کی پرواہ نہ کی اور ہمیشہ اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کو ہی شیوہ بنائے رکھا۔آپ کی اس جرات مندی و مستقل مزاجی کی وجہ سے ہی علاقے کے مقامی سیاستدان آپ کو اقلیتی کمیونٹی کا ایک قد آور و بااثر رہنما سمجھتے اور ترجیحی بنیادوں پر آپ کے سیاسی تعاون کے خواہاں رہتے۔

جنوبی پنجاب بالخصوص ضلع خانیوال کی مسیحی برادری میں جو شہرت و مقبولیت آپ کے حصے میں آئی وہ آج تک کسی اور کو نصیب نہیں ہوسکی۔آپ ایک نڈر اور بے باک لیڈر تھے اور کمیونٹی مفادات کے حوالے سے کبھی بھی کسی مصلحت سے کام نہ لیتے۔ مقامی و قومی سطح پراقلیتوں کو درپیش مسائل و مشکلات کے ضمن میں آپ بلا خوف و خطر ہمیشہ فرنٹ لائن پر موجود ہوتے اور اپنے لوگوں کا حوصلہ بڑھاتے۔اپنی کمیونٹی کے حقوق کی جدوجہد کے تناظر میں ہی آپ نے سال 2011ء میں نیشنل منارٹی موومنٹ کے نام سے ایک ملک گیر سیاسی جماعت بنائی جس کی تعارفی تقریب اسی سال ڈسٹرکٹ پریس کلب خانیوال میں منعقد ہوئی اور بعدازاں اسی تنظیمی پلیٹ فارم سے آپ بارہا اقلیتوں کے مساویانہ حقوق کی آواز بلند کرتے رہے ۔سال 2014ء میں امرت نگر کی آباد کاری کی سوسالہ جوبلی کے موقع پر گائوں کے لئے تاریخ ساز سیاسی و سماجی خدمات کے اعتراف میں آپ کو حسنِ کارکردگی کے لائف ٹائم اچیوومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ۔اقلیتی حلقوں کی ایک نمایاں پہچان ہونے کے علاوہ مجموعی لحاظ سے بھی آپ کا شمار علاقہ کی معتبرو با اثر شخصیات میں ہوتا تھا ۔ یہاں یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ آپ پورے علاقہ میں مسیحی مسلم رابطے کا ایک روشن مینارتھے ۔بدیں وجہ مقامی سطح پرتمام حکومتی و غیر حکومتی اورسیاسی و سماجی حلقوں میں آج بھی آپ کا نام پورے وقار و احترام سے لیا جاتا ہے۔

آ خری ایام: سال2018ء کے آغاز میں ہی 2جنوری کو آپ کے قریبی و عزیز ترین ساتھی خان عبداقیوم خان آفریدی (وائس چئیرمین یونین کونسل)وفات پاگئے جس نے آپ کو گہرے صدمے سے دوچار کردیا۔اپنے بھائیوں جیسے شفیق و مہربان ساتھی کی جدائی نے آپ کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کئے اور اسی دوران 29فروری بروز سوموار کھیتوں میں فصل کی بوائی کرتے ہوتے ہوئے آپ پر ہائی بلڈ پریشر کا حملہ ہواجس کی وجہ سے آپ کو فوری طور پر ملتان لے جایا گیا اورحالت سنبھلنے پر گھر واپس آگئے لیکن طبیعت دوبارہ خراب ہونے پریہ عارضہ جاں لیوا ثابت ہوا اور 5 مارچ بروز سوموارصبح 8بجے آپ راہیء ملکِ عدم ہو گئے۔

آسماں تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے
سبزہء نورستہ اِس گھر کی نگہبانی کرے

Sahil Munir

Sahil Munir

تحریر : ساحل منیر