واشنگٹن (جیوڈیسک) اقوام متحدہ میں متعیّن امریکی سفیر نِکّی ہیلی نے اہواز میں ایک فوجی پریڈ پر حملے سے متعلق ایرانی مؤقف کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ ایران کو پہلے اپنے گھر کی طرف دیکھنا چاہیے۔
ایران نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کو مسلح افواج کی پریڈ پر حملے کا مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ایرانی صدر حسن روحانی نے اتوار کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہونے سے قبل امریکا اور دوسرے ممالک پر اہواز میں فوجی پریڈ پر فائرنگ کی شہ دینے کا الزام عاید کیا ہے۔ہفتے کے روز اس حملے میں سپاہ ِ پاسداران انقلاب کے بارہ اہلکاروں سمیت انتیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
امریکی سفیر نِکّی ہیلی نے ایرانی صدر کے اس بیان کو غوغا آرائی قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔انھوں نے کیبل نیوز نیٹ ورک ( سی این این ) کے اسٹیٹ آف دا یونین پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا’’ایرانی عوام ملک میں احتجاج کررہے ہیں۔ایران میں جو بھی پائی پائی جاتی ہے، وہ فوج کے ہاتھ میں پہنچ جاتی ہے۔انھوں ( ایرانی صدر) نے ایک طویل عرصے سے اپنے عوام کو دبا کررکھا ہوا ہے۔انھیں اپنے ہی گھر کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ سب کچھ کہاں سے آرہا ہے‘‘۔
انھوں نے کہا:’’ وہ ہم پر جو چاہیں الزام تراشی کرسکتے ہیں لیکن انھیں جو کام کرنے کی ضرورت ہے، وہ یہ کہ وہ آئینے کی طرف دیکھیں‘‘۔
اہواز میں فوجی پریڈ پر حملے کے بعد ایران کے مختلف اعلیٰ عہدے داروں نے اشتعال انگیز بیانات جاری کیے ہیں۔انھوں نے امریکا اور خطے میں دوسرے ممالک پر اس تباہ کن حملے اور خونریزی کا الزام عاید کیا ہے اور سخت ردعمل کی دھمکی دی ہے۔سپاہ ِ پاسداران انقلاب نے اس حملے کا ’’ تباہ کن اور ناقابل فراموش‘‘ انتقام لینے کا اعلان کیا ہے۔
خود صدر حسن روحانی نےکہا:’’ امریکا ہمارے ملک میں بد امنی اور طوائف الملوکی پیدا کرنا چاہتا ہے تا کہ وہ اس ملک میں دوبارہ واپس آ سکے لیکن یہ سب دن کے غیر حقیقی خواب ہیں اور ان کے یہ مقاصد کبھی پوری نہیں ہوں گے‘‘۔
سی این این کے پروگرام میں نِکّی ہیلی سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی وکیل روڈ ی جولیانی کے اہواز میں پریڈ پر حملے کے بعد ہفتے کی شب جاری کردہ ایک بیان پر تبصرے کے لیے کہا گیا تھا۔انھوں نے ایرانی حزب اختلاف کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں سے معاشی درد شروع ہوگیا ہے اور اس سے ایک کامیاب انقلاب کی راہ ہموار ہوسکتی ہے‘‘۔
جولیانی قبل ازیں بھی اس طرح کے بیانات جاری کرچکے ہیں اور ان پر امریکی محکمہ خارجہ کو وضاحت جاری کرنا پڑی تھی کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے ترجمان نہیں ہیں اور وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں ، وہ ان کا ذاتی موقف ہے۔
نِکّی ہیلی کا کہنا تھا کہ امریکا خطے میں ایران کی تخریبی سرگرمیوں کے توڑ کے لیے کوششیں کررہا ہے جبکہ ایران نے بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام پر کام ، دہشت گردی کی حمایت اور اسلحہ کی فروخت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔