کراچی (جیوڈیسک) مصباح الحق کو برطرف کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا ، چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے انھیں قیادت پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ سری لنکا میں ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز ہارنے اور ناقص بیٹنگ کے سبب سینئر بیٹسمین تنقید کی زد میں ہیں، بعض حلقے انھیں عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کر رہے تھے مگر بورڈ نے’’ڈرامائی تبدیلوں‘‘ سے گریزکا فیصلہ کیا ہے، چیئرمین شہریار خان نے کہاکہ کپتان کے معاملے پر ٹھنڈے دل سے سوچ بچار کی ضرورت ہوگی، ایک سیریز ہارنے پر سب کو تبدیل نہیں کر سکتے، ورلڈکپ اب چند ماہ کے فاصلے پر ہے لہذا اس وقت سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، انھوں نے بتایا کہ ناکامی کی وجوہات تلاش کرنے کیلیے منگل کو چیف کوچ اور کپتان کو طلب کر لیا۔
اس موقع پر بہتری کیلیے حکمت عملی تیار کریں گے، چیئرمین اس تاثر سے متفق ہیں کہ ٹور مینجمنٹ میں شامل افراد زیادہ تھے، وہ اس حوالے سے منیجر کے ساتھ بات کریں گے، شہریار خان کا کہنا ہے کہ معین خان کے چیف سلیکٹر اور منیجر کی دوہری ذمہ داری کا فیصلہ نجم سیٹھی کے دور میں ہوا، یکدم اسے تبدیل کرنا مناسب نہ ہوگا۔
ان کے مطابق چیمپئنز لیگ میں لاہور لائنز کی شرکت پر شکوک کے حوالے سے بھارتی بورڈ نے تاحال رابطہ نہیں کیا، ان کے سری نواسن سے قریبی روابط ہیں جنھیں باہمی کرکٹ کے احیا کیلیے استعمال کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق سری لنکا میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کو ٹیسٹ سیریز میں 0-1 اور ون ڈے میں1- 2سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اس کے بعد ناقدین کی توپوں کا رخ کھلاڑیوں کی جانب ہو چکا ہے۔
خصوصاً آؤٹ آف فارم کپتان مصباح الحق کڑی نکتہ چینی کی زد میں ہیں، ورلڈ کپ تک عہدے پر فائز بیٹسمین کو فارغ کرنے کا مطالبہ بھی سامنے آچکا، البتہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ شہریار خان جلد بازی میں تبدیلیوں کے حق میں نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ٹیم کی سری لنکا میں شکست پر مایوس ضرور ہوں مگر میں جذبات میں آ کر جلد بازی میں کوئی قدم اٹھانے والا انسان نہیں، ورلڈ کپ اب چند ماہ کے فاصلے پر رہ گیا لہذا کوئی ڈرامائی تبدیلی نہیں کریں گے، ہمیں اس وقت سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، ٹیم کے ہارنے کی وجوہات تلاش کرنے کیلیے منگل کو چیف کوچ وقار یونس اور کپتان مصباح الحق کو طلب کر لیا ہے۔
دیگر ساتھیوں کے ساتھ بیٹھ کر ہم صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے، کوشش ہو گی کہ کارکردگی میں بہتری کی راہیں تلاش کریں اور آئندہ کی حکمت عملی بنائیں، منگل کی شام تک صورتحال واضح ہو جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ میں رواں ہفتے کراچی جاؤں گا منیجر معین خان سے وہیں ملاقات ہوگی اسی لیے انھیں ابھی لاہور نہیں بلایا۔ سابق ٹیسٹ کرکٹرز و ماہرین کی جانب سے مصباح الحق کو قیادت سے ہٹانے کی تجویز پر شہریار خان نے کہا کہ شکست پر تنقید سامنے آنا بجا ہے۔
میں تمام تجاویز سے متفق نہیں البتہ ان پر ہم اطمینان سے غور ضرور کریں گے، کپتان کے معاملے پر بھی ٹھنڈے دل سے سوچ بچار کی ضرورت ہے، مگر ایک سیریز ہارنے پر سب کو تبدیل نہیں کر سکتے، سمجھداری اور تحمل سے فیصلے کرنا ہوںگے۔ 10 رکنی بھاری بھرکم ٹیم مینجمنٹ کے سری لنکا جانے پر چیئرمین بورڈ نے کہا کہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ یہ تعداد زیادہ ہے، اس حوالے سے چیف کوچ کے ساتھ بھی بات کروں گا پھر اگلے ٹور کے حوالے سے کوئی فیصلہ ہوگا۔ معین خان کے چیف سلیکٹر اور منیجر کے ڈبل رول پر شہریار خان نے کہا کہ یہ فیصلہ سابق چیئرمین نجم سیٹھی کے دور میں ہوا، یکدم سے اسے تبدیل کرنا مناسب نہ ہوگا، ہمیں فیصلوں میں تسلسل لانے کی ضرورت ہے۔
چیمپئنز لیگ میں لاہور لائنز کی شرکت پر شکوک کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہمیں اس بارے میں باضابطہ طور پر کچھ نہیں بتایا گیا، میں آئندہ چند روز میں بی سی سی آئی حکام سے اس پر بات کروں گا، ان سے آئی پی ایل اور پاک بھارت کرکٹ روابط پر بھی تبادلہ خیال کا ارادہ ہے۔
میری کوشش ہے کہ ہمارے پلیئرز بھی پڑوسی ملک جا کرکھیلیں، سیاسی سطح پر جتنی بھی کشیدگی ہو دونوں کرکٹ بورڈز کے تعلقات بہترین ہیں، بھارتی بورڈ کے سابق سربراہان جگموہن ڈالمیا اور شردپوار جبکہ موجودہ آئی سی سی چیف سری نواسن سے بھی میرے قریبی روابط ہیں جنھیں باہمی کرکٹ کے احیا کیلیے استعمال کروں گا۔