حضرت علی کی ولادت کا مبارک مہینہ

Hazrat Ali AS

Hazrat Ali AS

رجب مبارک، حضرت علی کی ولادت مبارک کا مہینہ ہے۔ ایسی ولادت جو نہ پہلے ہوئی نہ قیامت تک ہوگی ۔مسلمان رجب کے مہینے میںفرض عبادات کے ساتھ نفلی عبادات اور روزے رکھ کر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اَجرعظیم اپنے دامن میں سمیٹنے کی کوشش کرتے ہیں ۔میرے روزے اور تمام عبادات اس قابل نہیں کہ کل روزآخرت اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سرخروہوسکوں۔ماضی میں کئی بار حضرت علی کی شان بیان کرنے بیٹھا لیکن ایک لفظ بھی نہ لکھ سکا۔ میں اقرار کرنا چاہتا ہوں کہ آج بھی راقم حضرت علی جیسی عظیم ہستی کی شا ن بیان کرنے کے قابل نہیں ہے۔

سمجھ لیں بس حکم ہے حضرت علی سے محبت کرنے والوں کا۔مجھے فخر ہے کہ میری نسبت حضرت علی سے محبت کرنے والوں کے ساتھ ہے۔جو ہستی آج میرا ہاتھ پکڑ کر حضرت علی کی شان بیان کروا رہی ہے اس کاتعارف بھی کروائوں گا لیکن پہلے حکم کی تعمیل ہوجائے۔ حدیث شریف میں آیا ہے ۔رسول اللہۖ کے فرمان کا مفہوم ہے ”میں علم کا شہر ہوںاورعلی اُس کا دروازہ ہے””جومجھے دوست رکھتا ہے وہ علی کو بھی دوست رکھتا ہے”روایتوں میں آتا ہے کہ رسولۖ نے فرمایا میرے علی کو73علموں پر عبور حاصل ہے۔

یعنی حضرت علی کی اجازت اور مرضی کے بغیر کوئی علم کے شہر میں داخل ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتااور نہ ہی اُس وقت تک سرکاردوعالم حضرت محمدۖ کے ساتھ محبت کا دم بھرا جاسکتا ہے جب تک حضرت علی کے ساتھ سچی ،خالص محبت اور عقیدت قائم نہ کی جائے ۔ نام علی،کنیت ابولحسن اور ابوتراب اور لقب حیدر(شیر)والد کانام ابوطالب تھا جو رسول اللہ ۖ کے چچا تھے ۔حضرت علی نے آغوش نبوت میں آنکھ کھولی اورپرورش پائی۔

جب رسول اللہ ۖ نے اسلام کی دعوت دی تو نو عمرافراد میں سے سب سے پہلے آپ ہی نے اسلام کی دعوت قبول کی اور ہر مشکل وقت میں آپۖ کا ساتھ دیاکفار مکہ حضورۖ کو صادق وامین مانتے اور سخت دشمنی کے باوجود اپنی امانتیں حضورۖ کے سپرد کرتے تھے ۔آپۖنے کفار مکہ کے ظلم و ستم سے تنگ آکر جب اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق مکہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی تو آپۖ نے حضرت ابوبکرصدیق کی رفاقت میں روانہ ہونے سے قبل کفار مکہ کی امانتیں حضرت علی کے سپرد کیں اور فرمایاکہ یہ امانتیں جن کی کی ہیں اُن کو دیدیںاور خود میرے بستر پر سو جائیں۔تاریخ شاہد ہے کہ یہ بڑا جان جوکھوں کا کام تھا۔کفار مکہ آپ ۖ کی جان کے دشمن بنے ہوئے تھے اس لئے اس رات آپۖ کے بستر پر سونا موت کو دعوت دینے کے برابر تھالیکن شیر خُدا بے خوف و خطر بستر رسول اللہۖ پرسوگئے۔

صبح کفار کو صور تحال کا پتا چلاتو اُنہوں نے آپ رودوکوب کیا۔ انتہائی ناسازگار حالات کے باوجود آپ نے فرمان رسول اللہ ۖ کے مطابق تین دن تک مکہ میں قیام کیا اور تمام امانتیں لوگوں کو لوٹاکر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی ۔ہجرت مدینہ منورہ کے دوسرے سال میں آپۖ نے حضرت علی کانکاح اپنی چہیتی صاحبزادی حضرت فاطمہ الزہرہ سے کردیا۔حضرت علی کی زندگی مبارک کا ایک ،ایک پہلو قیامت تک مسلمانوں کیلئے مشعل راہ ہے۔ میرے جیسا کم علم اور کم ظرف عمر بھرآپ کی زندگی کے ایک پہلو پر روشنی نہیں ڈال سکتا۔میں سمجھتا ہوں کہ آج مسلمان حکمرانوں کوحضرت علی کے دور خلافت کوکاپی کرنا چاہئے تاکہ کل روز قیامت ہمیں رسول اللہ ۖ کی اُمت میں شما ر کیا جاسکے۔آپ نے خطبہ خلافت میں فرمایا ”اللہ بزرگ و برترنے ہماری رہنمائی کیلئے ایک کتاب نازل کی ہے۔

جس میں خیروشر کی تفصیل ہے۔تم پر اللہ تعالیٰ نے جوفرائض عائد کیے ہیں وہ اداکرو،تمھیں جنت ملے گی۔اللہ تعالیٰ نے حرم پاک کو محترم ٹھہرایا ہے۔مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں ،سوائے اس کے کہ کسی پرکوئی شرعی حد واجب ہو۔مسلمانوں کی جان ہرچیز سے زیادہ قیمتی ہے ۔اہل اسلام کو خلوص اوراتحاد کی تلقین کی ہے۔اللہ تعالیٰ کے بندوںساتھ معاملہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرواوراس کی نافرمانی سے بچو،خیر کو قبول کرواور شر سے اجتناب کرو”رسول اللہ ۖنے حضرت علی کو زندگی میں ہی جنت کی بشارت سُنا دی تھی لیکن جب اذان کی آواز آپ کے کانوں میں پڑتی تو آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہوجاتااورجسم مبارک کانپنے لگتا جب کسی نے دریافت کیاکہ ایسا کیوں ہوتا ہے تو آپ نے فرمایا اللہ بزرگ وبرتر کا بلاوا آیاہے مجھے ڈرلگتا ہے۔

Allah

Allah

کہیں کمی نہ رہ جائے ۔قارئین،اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں باربار نماز قائم کرنے کا حکم صادر فرمایا ہے اور سرکار دو عالم حضرت محمد صلی اللی علیہ وآلہ وسلم نے بھی صحابہ کرام کو نماز کی تلقین فرمائی ۔انسانیت کی بقا اسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول صلی اللی علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت،فرمابرادی،آل نبی سے عقیدت، محبت اور حلال و حرام کی تمیزکی جائے ۔خیر کے پیغام کو عام کیا جائے اور شرسے خود بھی بچا جائے اور دوسروںکو بھی بچایا جائے ۔آج انسانیت کو خیرکی دعوت اور شر سے بچانے کیلئے زندگی وقف کرنے والی عظیم ہستی کے حکم پر قلم اُتھایا تو حضرت علی علیہ سلام کی شان میں چند الفاظ لکھنے میں کامیاب ہوا ۔وہ ہستی ہیںسید عرفان احمد شاہ المعروف نانگا مست،گزشتہ اتوار آستانہ اویسیہ میں شاہ صاحب کے ساتھ کچھ وقت گزارنے کی سعادت نصیب تو پتا چلاکہ آپ تمام عقیدت مندوں کونماز قائم کرنے، حرام سے دور رہنے ،حلال لقمہ کھانے اور کھلانے،ماں ،باپ کی فرمابرداری اور اُن کے ساتھ محبت کا درس دیتے ہیں۔

ایک عقیدت مند سے شاہ صاحب نے پوچھا نماز پڑھتے ہو؟بولا سرکار کبھی پرھ لیتا ہوں اور کبھی نہیں پڑھتاجس پر شاہ صاحب نے فرمایا روٹی روز کھاتے ہو؟بولا جی۔شاہ صاحب نے فرمایا جس کا عطاکردہ رزق روز کھاتے ہوں اور جس کی رحمت کی بدولت اس کائنات میں سلامت ہواُس کا حکم ہے کہ دن میں پانچ مرتبہ اُس (اللہ تعالیٰ)کے سامنے جھکواس لئے جس دن نماز نہ پڑھو اُس دن روٹی بھی نہ کھایا کرو۔تمھارے لئے بہتر یہی ہے کے نماز کی پابندی کیاکرو۔شاہ صاحب نے فرمایا جب ہم اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسولۖ کا حکم مانتے ہیں اور صحابہ اکرام کے نقشے قدم پر چلتے ہیں تو وہ رحمٰن بھی رحمت فرماتا ہے اور ہماری مصیبتں اور مشکلیں ٹل جاتی ہیں۔قارئین حضرت علی کی ولادت کا مبارک اور محترم مہینہ ہے ہمیں چاہئے کے خوب عقیدت اور محبت کا اظہار کریں اور اُن کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر زندگی کی مشکلات کو دور کریں۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر:امتیاز علی شاکر:کاہنہ نولاہور
imtiazali470@gmail.com.03154174470