اسلام آباد (جیوڈیسک) میزائل ٹیکنالوجی کے حوالے سے 2015ء پاکستان کے لئے بہترین سال ثابت ہوا، ریڈار پر نظر نہ آنے والے میزائل رعد سمیت غوری، شاہین ون اے اور طویل فاصلے تک مارکرنے والے شاہین تھری کے کامیاب تجربات نے پاکستان کے دفاع میں خاطر خواہ اضافہ کیا، ڈرون میزائل کی تیاری بھی اہم سنگ میل ہے۔
کم سے کم دفاعی صلاحیت کے حوالے سے 2 فروری 2015ء کو پاکستان نے میزائل ٹیکنالوجی میں انقلاب پرپا کرتے ہوئے ریڈار پر نظر نہ آنے والے اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے حامل کروز مزائل رعد کا کامیاب تجربہ کیا، جو سمندر اور زمین سے 350 کلومیٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بناسکتا ہے، کامیاب تجربہ کے بعد پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوگیا جن کے پاس کروز میزائل ٹیکنالوجی ہے۔
9 مارچ 2015ء کو زمین سے زمین پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے بلیسٹک میزائل شاہین تھری کا کامیاب تجربہ کیا گیا، 2750 کلومیٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے والے اس میزائل کی رینج میں بھارت کی شمال مشرقی ریاست بنگال کی ساحلی پٹی سے آگے اینڈیمن، نیکوبور کے بھارتی جزیرے اور اسرائیل کا پورا علاقہ بھی شامل ہے، کامیاب تجربے کے بعد پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہوا جو میڈیم رینج بلیسٹک میزائل بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
Missile Technology
پاکستان نے 13 مارچ کو اپنے بنائے ہوئے بمبار ڈرون ’براق‘ اور لیزر گائیڈڈ میزائل ’برق‘ کے کامیاب تجربات کیے، براق کو آپریشن ضرب عضب میں بھی کامیابی سے استعمال کیا جارہا ہے، یہ لیزرٹیکنالوجی کی مدد سے ساکت اور متحرک ٹارگٹ کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
15 اپریل کو1300 کلومیٹر تک مار کرنے اور ایٹمی ہتھیار ہدف تک لے جانے والے بیلسٹک میزائل غوری کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ 15 دسمبر کو زمین سے زمین تک 900 کلومیٹر دوری پر بھی ہدف کو نشانہ بنانے والے بلیسٹک میزائل شاہین ون اے کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ بہترین میزائل ٹیکنالوجی پر عبور حاصل کرنے سے روایتی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی دفاعی صلاحیت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔