کراچی (جیوڈیسک) کراچی سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت ، پاکستان بھر سے 777 افراد لاپتہ ہیں۔ ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ حفاظتی مرکز میں موجود سندھ کے تمام افراد کو بازیاب کراکر رپورٹ 19 ستمبر کوپیش کی جائے۔
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم اور جسٹس آفتاب گورر پر مشتمل ڈویژن بینچ میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سی آئی ڈی حکام نے 15 ماہ پہلے لاپتہ ہونیوالے نور محمد کو عدالت عالیہ میں پیش کیا اور موقف اخیتار کیا کہ نور محمد کو رینجرز حکام نے ان کی تحویل میں دیا ہے۔ لاپتہ افراد سے متعلق قائم کمیشن کی طرف سے فیصل صدیقی نے ہائی کورٹ میں رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ پاکستان بھر میں لاپتہ افراد کی تعداد 777 ہے۔
ان میں سے358 خیبر پختون خوا، 169 پنجاب، 162 بلوچستان، 23 فاٹا، 16 اسلام آباد اور بقیہ کا تعلق ملک کے دیگر علاقوں سے ہے۔ سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم نے وفاقی اور صوبائی سیکرٹری داخلہ 19 ستمبر تک فاٹا کے حفاظتی مرکز میں موجود سندھ کے تمام افراد کو بازیاب کرا کر رپورٹ پیش کریں۔
جن لاپتہ افراد کا پتہ چل گیا ہے ان کی بازیابی کے لئے لائحہ عمل طے کیا جائے اور جو لاپتہ افراد مل چکے ہیں انہیں ان کے اہل خانہ تک پہنچانے کا اتنظام کیا جائے۔ انہوں نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ لاپتہ افراد کمیشن میں درج مقدمات کی فہرست متعلقہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو جاری کریں۔