اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے 7 لاپتہ افراد کو خاندان والوں سے نہ ملانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ حراستی مراکز میں افراد کو بغیر سنے رکھا گیا ہے۔ قانون کے تحت کارروائی ہونی چاہیئے۔ عدالت نے لاپتہ افراد کیس میں 17 جولائی کو ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کر لی۔ سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیئے کہ آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت متوازی ٹریبونل نہیں بنائے جاسکتے، سینئر جج کی سربراہی میں ٹریبونل صرف ایک ہی بنتا ہے۔ آرٹیکل دس کے تحت فاٹا کے شہریوں کوبھی حقوق دیئے جائیں۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جسٹس منصور کی رپورٹ کے مطابق لاپتہ افراد کے گھر والوں کا معاوضہ ملنا تھا اس کا کیا ہو۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ہم نے تلافی کے لیے معاوضہ دینے کا حکم بھی دیا تھا، یہ عجوبہ ہے کہ 504 افراد لاپتہ بھی ہیں اور حکومت کیپاس بھی۔ کیس کی مزید سماعت دوہفتو ں کے بعد کی جائیگی۔