کوئٹہ (جیوڈیسک) چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ لاپتا افراد کی فہرستیں ایف سی اور دیگر اداروں کو دیں گے کہ انہیں لائیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل فہرستیں وزارت دفاع کو بھیج دیں، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس، ایف سی اور کسٹم سب جگہ پیسہ چل رہا ہے۔
جب تک اسلحہ پر کنٹرول نہیں کیاجاتا، کراچی اور کوئٹہ میں امن نہیں ہوگا۔ بلوچستان بے امنی اور لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ سے استفسار کیا کہ کبھی آپ نے تکلیف کی ہے کہ چمن بارڈر کا دورہ کریں۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہناتھا کہ کسٹم اکیلے کچھ نہیں کرسکتی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تو پھر اپنا ادارہ بند کردیں۔ چیف جسٹس استفسار کیا کہ 17 ہزار گاڑیاں چل رہی ہیں، کسی کو اب تک پکڑا ہے، بے ایمانی کی حد ہے، یہاں کام کرنے کو کوئی تیار نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جرائم کے خاتمے کیلئے قبائلی معتبرین سے تعاون حاصل کریں۔
اغوا برائے تاوان کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے سی سی پی او میر زبیر محمود نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ گزشتہ رات اغوا کئے گئے ماہر امراض قلب ڈاکٹر مناف ترین کی بازیابی کیلئے کوششیں شروع کردی ہیں۔ لاپتہ افراد سے متعلق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ان کی فہرستیں ایف سی اور دیگر اداروں کو دیں گے کہ وہ انہیں لائیں، انہوں نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے علیحدہ فہرستیں بناکر وزارت دفاع کو بھیج دیں۔ جسٹس جواد کا کہنا تھا کہ ہم کافی عرصہ سے دیکھ رہے ہیں۔
لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہورہی، ان حالات میں سکون سے نیند بھی نہیں آتی۔ چیف جسٹس نے اغوا برائے تاوان، لاپتہ افراد، مسخ شدہ لاشوں، ٹارگٹ کلنگ سمیت تمام جرائم کا ڈیٹا اور ان پر پروگریس رپورٹ طلب کرلی۔ زیارت ریذیڈنسی کی تباہی کی فوٹیج چلائے جانے کے ازخود نوٹس کیس میں عدالت نے نجی ٹی وی چینل کے سی ای او کی عدالت میں غیر حاضری سے متعلق ان کے وکیل باز محمد کاکڑ کی جانب سے پیش کردہ بیرون ملک ٹکٹ کی کاپی اور خط مسترد کردیا۔