اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے کہا ہے لاپتہ افراد کا معاملہ انسانیت کے خلاف جرم ہے، جبری گمشدگی کو اقوام متحدہ نے بھی بین الاقوامی جرم قرار دیا ہے، چیف جسٹس کا کہنا ہے کیس آج ہی نمٹائیں گے، فیصلہ دے دیں گے پھر آپ جانیں اور آپ کا کام۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بنچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا جو حکم دیا تھا اس کی تعمیل نہیں ہوئی، توقع تھی فیصلے پر عمل کریں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہم تو عدالتی فیصلوں پر من وعن عمل کرتے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے من و عن نہیں، لیت و لعل کا لفظ استعمال ہونا چاہئے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا عدالتی حکم عدولی کی نیت نہیں ہے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے نیت اعمال سے ظاہر ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا جبری گمشدگی کو اقوام متحدہ نے بھی بین الاقوامی جرم قرار دیا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے لاپتہ افراد کا معاملہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
چیف جسٹس نے کہا 14 لاپتہ افراد چیمبر میں، باقی آج پیش کیے جانے تھے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا جاں بحق ہونیوالے 2 افراد کے لواحقین کو بند کمرے میں پیش کر سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا روزانہ بند کمرے میں سماعت نہیں کر سکتے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا لاپتہ افراد کے حوالے سے پارلیمنٹ اجلاس میں قانون سازی کی جائے گی۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا 6 ماہ ہو گئے قانون سازی میں اتنا وقت نہیں لگتا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے وزیر اعظم چاہتے تو یہ معاملہ 24 گھنٹے میں حل ہو جاتا، آج لاپتہ افراد کے مقدمے کو نمٹا دیں گے، فیصلہ دے دیں گے، پھر آپ جانیں اور آپ کا کام، خواجہ آصف نے عدالت سے درخواست کی کہ انہیں امریکی وزیر دفاع سے ملاقات کی اجازت دی جائے جو انہیں دے دی گئی۔