بلوچستان (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے ایک مرتبہ پھر لاپتہ افراد کے حوالے سے قائم حکومتی کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے حاضر سروس جج کی سربراہی میں عدالتی کمیشن قائم کرے۔
کوئٹہ میں پریس کلب کے قریب لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم کیمپ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے حکومتی کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے اس بیان کو سختی سے مسترد کیا کہ تنظیم نے کمیشن کے ساتھ تعاون نہیں کیا۔
انھوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے متعدد کیسوں میں حکومتی کمیشن کے سامنے ثبوت اور گواہ پیش کیے گئے لیکن کمیشن نے ان پر ذمہ دار سرکاری اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ان کیسوں کو ہی خارج کیا۔
انھوں نے کہا کہ ’بلوچستان یونیورسٹی سے 3 ستمبر 2009 کو 7طلبا کو سیکورٹی فورسز نے لاپتہ کیا تھا۔ ان میں سے جن طلبا کو چھوڑا گیا انھوں نے کمیشن کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کیا لیکن ذمہ داراہلکاروں کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی۔‘
نصر اللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیشن کی سماعت کے دوران جن افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئیں حکومتی کمیشن نے ان کے کیسوں کو بھی خارج کیا۔
انھوں نے کہا کمیشن کی کارکردگی مایوس کن ہونے کی وجہ سے ہم نے اسے پہلے ہی مسترد کیا تھا۔
وائس فار مسنگ بلوچ پرسنز کے چیئرمین نے اپیل کی کہ سپریم کورٹ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے حکومتی کمیشن کو تحلیل کرکے اس کی جگہ پر سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج کی سربراہی میں عدالتی کمیشن قائم کرے جس میں اقوام متحدہ نمائندوں کے علاوہ حقوق انسانی کی تنظیموں کو بھی شامل کیا جائے۔