اسلام آباد (جیوڈیسک) لاپتہ افراد کیس کی سماعت آج پھر ہو گی، وزیر دفاع خواجہ آصف نے لاپتہ افراد سےمتعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی۔ وزارت دفاع لاپتہ افراد کو پیش نہ کر سکی۔ چیف جسٹس کہتے ہیں کہ ان کے ریٹائرڈ ہونے سے یہ مقدمہ ختم نہیں ہو گا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیئے کہ چودہ لاپتہ افراد کو پیش کرنے کے واضح احکامات کے باوجود تعمیل نہیں ہوئی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے عدالت کو بتایا کہ مزید دو لاپتہ افراد کا سراغ ملا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سے توقع تھی کہ آپ فیصلے پر عمل کرینگے، لیکن ایسا نہیں ہوا، آج اس مقدمے کو نمٹا دیں گے۔ چیف جسٹس نے ملک بھر کی عدالتوں سے لاپتہ افراد کے زیرالتوا مقدمات کی تفصیل طلب کر لی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر وزیراعظم چاہتے تو یہ معاملہ 24 گھنٹوں میں حل ہو جاتا۔ اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے موقف اختیار کیا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ کے جج پر مشتمل کمیشن بنایا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے یہ تاثر غلط ہے کہ ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد یہ کیس ختم ہو جائیگا۔ ان کے پاس ساٹھ گھنٹے ہیں جو ساٹھ برسوں کے برابر ہیں۔ چیف جسٹس نے وزارت دفاع کے حکام سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ آپ کو چاہیے تھا کہ ہمارے احکامات پر عملدرآمد کرتے۔ ہم حکم دیتے ہیں، فوج نہیں کہ بندوق اٹھا کر پیچھے پڑ جائیں۔
اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت سے استدعا کی کہ ایسا فیصلہ جاری نہ کیا جائے جس سے آپریشن اور گرفتاریاں متاثر ہوں۔ عدالت نے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کر دی۔