اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں پیش نہ ہونے پر آئی جی ایف سی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔ آئی جی ایف سی کی طرف سے عرفان قادر بغیر وکالت نامے کے عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیے کہ آئی جی ایف سی کو عدالت میں پیش ہوئے بغیر کوئی سہولت نہیں دی جا سکتی، عدالت نے آئی جی ایف سی کو 3 مرتبہ پیش ہونے کا حکم دیا، لیکن وہ عدالتی حکم کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
اس سے قبل سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت لاپتہ افراد کو عدالت میں پیش کرے، عدالت ان کیمرہ سماعت کیلئے تیار ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم سے بھی باتیں چھپائی جا رہی ہیں، ہر کوئی ملک کا خیر خواہ ہے، ہم کوئی دشمن نہیں، عدالت کے وقار کو کم نہیں ہونے دیں گے۔
اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ سارے افراد کا پتا نہیں چل سکا، عدالت ان کیمراسماعت کر لے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 30 افراد کو پیش کریں، ان کیمرا سماعت کے لیے تیار ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے عدالت کو بتایا ہے کہ 5 سے 7 افراد کا پتا چلا ہے، معلومات حساس ہیں، سب کے سامنے معلومات کا تبادلہ نہیں کر سکتے، ان کیمرہ بریفنگ کی اجازت دی جائے، ہم کیس میں تاخیر نہیں کرنا چاہتے، لاپتا افراد کو تلاش کرنے میں وقت لگے گا۔