اسلام آباد (جیوڈیسک) پنجاب پولیس نے لاپتہ افراد کیس میں رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ معاملہ پہلی مرتبہ عدالت نہیں آیا۔ عدالتوں میں آ کر ایسا کرنا ہے تو یہی کہوں گا کہ پولیس اپنی ڈیوٹی درست انجام نہیں دے رہی۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ پنجاب پولیس نے لاپتہ افراد کیس میں رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ انسپکٹر اطہر اسماعیل کا کہنا تھا کہ کل چھ کیٹیگریز کے لوگوں کے نام ہمارے پاس ہیں جن میں جنید، نثار، فرخ، عامر اور خاور محمود شامل ہیں۔
ان افراد کا ماضی میں دہشتگرد تنظیموں سے تعلق رہا ہے۔ عامر لشکر طیبہ سے منسلک رہا ہے۔جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ یہ سب باتیں نہ بتائیں، ہمیں سب معلوم ہے یہ معاملہ ہمارے پاس پہلی مرتبہ نہیں آیا۔ ہمیں لاپتہ شخص خاور محمود کا بتائیں۔
عدالتوں میں آ کر ایسا کرنا ہے تو معافی سے کہتا ہوں آپ اپنی ڈیوٹی درست انجام نہیں دے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریری طور پر بتائیں کہ خاور محمود کی موجودگی کا پتہ کیوں نہیں چلایا جا سکا یہ بھی لکھ کر دیں کہ آپ کس سے خوفزدہ ہیں۔
انسپکٹر اطہر اسماعیل نے جواب دیا کہ ہم کسی سے خوفزدہ نہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ یہ مت بتائیں جو کہنا ہے تحریری شکل میں جمع کرائیں۔ پولیس نے لاپتہ خاور محمود کی موجودگی سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی جس پر سماعت بارہ فروری تک ملتوی کر دی گئی۔
پنجاب پولیس نے ظہیر مظفر کیانی کی گمشدگی سے متعلق خفیہ رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی۔ پولیس نے عدالت عظمٰی سے رپورٹ خفیہ رکھنے کی استدعا بھی کی۔
ظہیر مظفر کی گمشدگی سے متعلق کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے۔