پشاور (جیوڈیسک) پشاورہائیکورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے موقع پر غیر اطمینان بخش رپورٹس آنے پر سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کو 26 جون کو طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لاپتہ افراد کو انٹرمنٹ سینٹروں میں سڑنے بھی نہیں دے سکتے، بیشک گناہگاروں کو قانون کے تحت سزا دیں مگرجو بے گناہ ہیں انکو رہا کر دیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عتیق شاہ نے بتایا کہ آئین کا آرٹیکل 245 لاگو ہونے کے بعد آرٹیکل 199 کے تحت دائر پٹیشن کی سماعت کا اختیار ہائیکورٹ کے پاس موجود ہے نہ ہی فوج کے کسی اقدام کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔
جو افراد تفتیشی مراکز میں موجود ہیں انہیں لاپتہ افراد بھی قرار نہیں دیا جاسکتا، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ وہ لاپتہ نہیں رہے مگر انکی تفتیشی مراکز میں موجودگی کب سے ہے، ان کے کیسوں کی پراگرس کیاہے، یہ بتانا بھی ضروری ہے۔