اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے لاپتہ شخص خاور محمود کو تیس جنوری تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔جسٹس جواد ایس خواجہ کہتے ہیں اگر کوئی عدالت کو اپنا مخالف سمجھتا ہے تو سمجھے، آئین سے خود انحراف کریں گے نہ ہی کسی اور کو کرنے دینگے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے لاپتہ شخص خاور محمود سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ متعلقہ محکموں سے بات ہوئی ہے، معاملے میں پیشرفت ہو گی۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے استدعا کی کہ مزید دو ہفتوں کا وقت دے دیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ حکومت ہم نے نہیں چلانی، شہریوں کا تحفظ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔
آئین سے انحراف کرنے سے لاقانونیت پھیلتی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر کوئی عدالت کو اپنا مخالف سمجھتا ہے تو سمجھے، آئین سے خود انحراف کریں گے نہ ہی کسی اور کو ایسا کرنے دینگے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ لاپتہ شخص خاور محمود کی اٹھارہ ماہ پہلے شادی ہوئی سپریم کورٹ نے خاور محمود کو تیس جنوری کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔