اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے پینتیس لاپتہ افراد کی رپورٹ پیش کی جس کے مطابق تین لاپتہ افراد شمالی وزیرستان اور ایک سعودی عرب میں مقیم ہے۔ دو افراد حراستی مراکز میں قید ہیں جبکہ دو وفات پا چکے ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پانچ افراد کی معلومات مکمل نہیں تاہم سات ایسے افراد بھی ہیں جنہیں عدالتی حکم پر پیش کیا جا سکتا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ان پینتیس افراد میں سے کوئی بھی فوج کی تحویل میں نہیں۔ چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ مالا کنڈ حراستی مرکز کے سپیرٹنٹنڈنٹ نے کہا تھا کہ فوج کے لوگ 35 افراد کو لے کر گئے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس لین دین کی تصدیق نہیں ہو سکتی۔ لاپتہ افراد کے افغانستان ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔ چیف جسٹس نے خواجہ آصف سے استفسار کیا کہ آپ کو یہ معلومات کہاں سے ملیں ان معلومات کی تصدیق کون کرے گا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے بندے پیش ہوئے تو ہم تصدیق کر سکتے ہیں۔ یاسین شاہ ان سات افراد میں شامل ہیں جن کا سراغ نہیں ملا۔
عدالت نے قرار دیا کہ چھبیس ستمبر کی سماعت میں گروپ کیپٹن عرفان نے وزارت دفاع کی جانب سے پیش ہو کر یاسین شاہ کی موجودگی کا بیان دیا تھا آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یاسین شاہ کا سراغ نہیں مل رہا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا پینتیس افراد اکٹھے اٹھائے گئے تھے منتشر کیسے ہو گئے۔