اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ لاپتہ افراد ہماری حراست میں نہیں، تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ صبر نہ آزمائیں، بندے لے کر آئیں ورنہ کسی اور کو بلائیں گے۔ لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت کے متوازی حکومت چل رہی ہے، سارا میڈیا یہاں موجود ہے، دیکھ رہا ہے کس طرح عدالت کو بے توقیر کیاجا رہا ہے۔
آئی جی ایف سی پیش نہیں ہو رہے ہیں، کیا یہ کوئی طریقہ کار ہے، خواجہ صاحب بتائیں کہ ہم کسے بلائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر دفاع کو اس لیے شامل کیا کہ معاملہ حل ہو، وزیر دفاع اگر بے بس ہیں تو کسی اور کو بلا لیتے ہیں، عدالت تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے، آج بندے لے آئیں ورنہ کسی اور کو بلائیں گے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا افراد ہماری حراست میں نہیں، تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مجھے اعتماد ہے کہ اکثریت کا پتا چلالیا جائے گا۔ اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ ہمارے ساتھ کیا مذاق کر رہے ہیں، آپ نے پرسوں کہا کہ نام دیدیتے ہیں، آج کہہ رہے ہیں کہ پتا نہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت کو بتائیں کہ آپ کو بیرون ملک جانے والے حبیب اللہ کا کس نے بتایا، آپ صرف نام بتائیں، عدالت سے تعاون نہ کرنا اچھی بات نہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس امیر ہانی مسلم کی پر مشتمل تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔