بلوچستان (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے افراد کے رشتہ داروں کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے الزام عائد کیا ہے کہ لاپتہ افراد کو مبینہ طور پر جعلی مقابلوں میں مارا جارہا ہے۔
سرکاری ذرائع کی جانب سے اس الزام کو مسترد کیا گیا ہے۔ وائس فار بلوچ مسنگ بلوچ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے منگل کی شام لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں مارنے کا الزام ایک پریس کانفرنس میں لگایا۔
یہ پریس کانفرنس علی اصغر بنگلزئی نامی شخص کی بازیابی کے لیے منعقد کی گئی۔ علی اصغر کے بڑے بیٹے فاروق بنگلزئی کا کہنا تھا کہ ان کے والد کو 18 اکتوبر 2001 کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے والد کو حکومتی اداروں نے محمد اقبال نامی شخص کے ہمراہ کوئٹہ سے حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کیا۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ اگر ان کے والد خلاف کوئی الزام ہے تو ان کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
اس موقعے پر لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئر مین نصراللہ بلوچ نے کوئٹہ شہر میں رونما ہونے والے دو دیگر واقعات کا حوالہ دیا جن میں 6 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پولیس حکام کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ یہ افراد فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔ نصراللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ مارے جانے والے ان 6 افراد میں سے تین پولیس کی تحویل میں تھے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں مارا جارہا ہے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ انصاف کے اداروں کو اس سلسلے میں تحقیقات کرنی چاہیے۔ دوسری جانب حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق کاکڑ نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی اداروں کے خلاف طویل عرصے سے ایک مہم چلائی جارہی ہے۔
انھوں نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے الزامات کو بھی ریاستی اداروں کے خلاف مہم کا حصہ قرار دیا۔