اسلام آباد(جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے اڈیالہ جیل سے لاپتہ قیدیوں کو سنائی گئی سزا کا ریکارڈ طلب کر لیا،چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ شواہد ہوتے نہیں اور لوگوں کو قید میں ڈال کے دربدر پھرایا جاتا ہے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اڈیالہ جیل سے لاپتہ قیدیوں کے کیس کی سماعت کی،سات قیدیوں کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نوید اختر نے عدالت کو بتایا کہ دو قیدیوں عبدالماجد اور عبدالباسط کو پانچ سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔
باقی پانچ قیدیوں کو چودہ سال قید کی سزا دی گئی تھی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے،عدالت کو مطمئن کیا جائے کہ آرٹیکل دس کے تحت ان قیدیوں کا فیئر ٹرائل کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کسی کی آزادی سے مت کھیلا جائے،شواہد ہوتے نہیں اور لوگوں کو قید میں ڈال کے دربدر پھرایا جاتا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر ان قیدیوں کے خلاف شواہد پیش نہ کیے گئے تو اب تک انہیں قید رکھنے کی ذمہ داری کس پر عائد ہو گی۔عدالت نے مجاز حکام کو حکم دیا کہ قیدیوں کی ان کے اہل خانہ سے ملاقات کرائی جائے۔ کیس کی سماعت بیس مئی تک ملتوی کر دی گئی۔