اسلام آباد(جیوڈیسک)اسلام آباد سپریم کورٹ نے اڈیالہ جیل سیلاپتہ قیدیوں کا ٹرائل نہ ہونے پر وزارت دفاع کا نوٹفکیشن طلب کرلیا ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہے کہ دو سال سے حراست میں رکھے گئے افراد کے خلاف کوئی شواہد سامنے نہیں آئے ۔
سپریم کورٹ میں اڈیالہ جیل سے لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کررہا ہے ۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سیکریٹری فاٹا سے استفسار کیا کہ حراست میں لئے گئے افراد سے دو گرنیڈ ایک کلاشنکوف برآمد کر کے انہیں ایک سال سے حراست میں کیوں رکھا ہوا ہے ۔
سیکریٹری فاٹا جمال ناصر نے جواب میں کہا کہ ان افراد پر ایک قافلے پر حملے کا بھی الزام ہے ۔اس موقعے پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مقدمے میں عدالت کے دائرہ اختیار کو بھی دیکھنا ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دائرہ اختیار سے سے پہلے عدالت کو حراست میں رکھے گئے افراد کے خلاف شواہد دکھائیں کسی کو غیر معینہ مدت کے لئے تحویل میں کیسے رکھا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وہ نوٹیفکیشن بھی دکھائیں جس میں مسلح افواج کو سول انتظامیہ کی معاونت کے لئے بلایا گیا دیکھنا ہوگا کہ نوٹفکیشن کو جاری کرنے کا مجاز کون ہے۔