اسلام آباد (جیوڈیسک) مشن جی ٹی روڈ کا دوسرا روز، نوازشریف کا قافلہ ایک بار پھراپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوگیا، نواز شریف کا سکیورٹی سٹاف پنجاب ہاؤس پہنچ گیا، 18 کلومیٹر کا سفر 12 گھنٹے میں طے ہوا، نواز شریف نے رات پنجاب ہاؤس راولپنڈی میں گزاری۔جڑواں شہروں میں قافلے کا جگہ جگہ شاندار استقبال کیا گیا۔ کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے قافلے میں شرکت کی۔
سابق وزیرا عظم نوازشریف نے رات گئے کمیٹی چوک میں اپنے کنٹینر کے اندر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو محبت مجھے آج ملی ہے پورے پاکستان میں ایسی محبت کہیں نہیں دیکھی، دل چاہتا ہے راولپنڈی کی اتنی خدمت کروں کہ سارے ریکارڈ پیچھے رہ جائیں۔ انہوں نے کہا آج میں انقلاب دیکھ رہا ہوں، راولپنڈی بدل چکا ہے، پورا شہر سڑکوں پر امڈ آیا ہے۔ انکا کہنا تھا کچھ لوگ کہتے ہیں راولپنڈی ان کا شہر ہے لیکن یہ مسلم لیگ ن اور نواز شریف کا شہر ہے، پنڈی کے عوام نے میری نا اہلی کا فیصلہ قبول نہیں کیا۔ نواز شریف نے کہا آج ریفرنڈم ہو گیا ہے، مجھے کس الزام میں سزا دی گئی، کیا نواز شریف نے کوئی کرپشن کی یا کمیشن لیا یہ عوام کے ووٹوں کی توہین کی گئی، کروڑوں لوگ وزیر اعظم منتخب کرتے ہیں اور چند لوگ ایک منٹ میں اس کو فارغ کر دیتے ہیں، یہ میرے ساتھ پہلی مرتبہ نہیں ہوا، یہ تیسری مرتبہ ہوا ہے۔
یہ پاکستان کے عوام کی عدالت ہے، بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے فارغ کر دیا گیا، میں نے تنخواہ نہیں لی تو ڈیکلیئر کیوں کرتا، دنیا نے اس فیصلے کو قبول نہیں کیا، پاکستانی عوام نے بھی اس کو قبول نہیں کیا۔ راولپنڈی کے عوام کا فیصلہ پورے ملک کا فیصلہ ہے، پاکستان میں 70 سالوں سے یہ ہو رہا ہے، کسی وزیر اعظم نے اپنی مدت پوری نہیں کی، ڈیڑھ سال کی اوسط مدت ملی، کیا وزیر اعظم قوم کے نمائندے نہیں تھے، یہ مذاق 70 سال سے ہو رہا ہے، قوم اس مذاق کو قطعا پسند نہیں کرتی، مجھے حکومت کا لالچ نہیں، میں چاہتا ہوں پاکستانی قوم دنیا کی بہترین قوم بنے، اب پاکستان پھر پستی کی طرف جا رہا ہے، کیا یہ ملک کبھی بدلے گا؟ ہم نے عوام کے مینڈیٹ کی عزت کرانی ہے، اس کی توہین نہیں ہونے دینگے، اب یہ ظلم مزید برداشت نہیں کرینگے۔
میری بحالی کیلئے نہیں پاکستان کو بدلنے کیلئے میراساتھ دیں، اگلے سال لوڈ شیدنگ کا نام و نشان نہیں رہے گا، ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا، 2014 میں دھرنا آگیا، پھر پاناما اور دھرنا 2 آگیا، آج مولوی صاحب پھر پاکستان میں تباہی کا نسخہ لے کر آئے ہیں۔ انہوں نے کارکنوں سے کہا کہ مینڈیٹ کے احترام کے بغیر ترقی ممکن نہیں، میرے بھائیو! وعدہ کرو مینڈیٹ کا احترام کراؤ گے، کسی کومینڈیٹ پرشب خون مارنے کی اجازت نہیں دوگے، اپنے ووٹ کے تقدس کاخیال رکھو گے، وعدہ کرو کہ اپنے وزیر اعظم کی تذلیل نہیں ہونے دو گے۔ اپنے حقوق کا تحفظ آپ نے کرنا ہے، میرے ہاتھ صاف ہیں، ان ججز نے کہا نواز شریف پر کرپشن کا الزام تک نہیں، جب کوئی کرپشن کا کیس نہیں ملا تو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا، اس کا فیصلہ عوام اور تاریخ پر چھوڑتا ہوں، قانون کی حکمرانی کے بغیر ہم عزت کی زندگی نہیں گزار سکتے۔
ملک کو مسائل سے نجات دلانے کے لئے میں ایک نقشہ پیش کروں گا۔ انہوں نے کہا میڈیا کے خلاف کارروائی ہمارا شیوہ نہیں، ہمیں ایسا کام نہیں کرنا چاہیے، پاک فوج کے میجر اور جوانوں کی شہادت پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، رات ادھر قیام کروں گا، آج صبح 11بجے راولپنڈی کے کچہری چوک سے پھر لاہور کا سفر شروع کریں گے۔انہوں نے کہا شاید پرسوں یا ترسوں لاہورپہنچیں گے۔ نوازشریف کا کہنا تھا عوامی عدالت نے نااہلی مسترد کرنے کا فیصلہ دیدیا، گھر جا رہا ہوں ہرگز نہیں چاہتا مجھے بحال کرائیں، پاکستان کو بدلنا ہوگا۔ دھرنے والوں اور مولوی نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کارکنوں سے وعدہ لیا کہ اپنے وزیراعظم کی تذلیل نہیں ہونے دوگے۔
قافلہ پنجاب ہائوس سے ڈی چوک پہنچاتو کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، کارکن پارٹی نغموں پر رقص کرتے رہے۔ وزیر اعظم نوازشریف، دیکھو دیکھو کون آیا، شیر آیا شیر آیا کے نعرے لگائے۔ نوازشریف نے کارکنوں کو دیکھ کر ہاتھ ہلایا۔ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور امیر مقام کی قیادت میں پشاور سے آنیوالے قافلے ہزاروں کارکنوں کیساتھ ڈی چوک پہنچے۔ مرتضیٰ جاوید عباسی بڑے قافلے کے ہمراہ ڈی چوک پہنچے۔ ڈی چوک پرکارکنان کی بڑی تعداد پارٹی پرچم اٹھائے قافلے کے ساتھ ساتھ چلتی رہی۔ سابق ایم این اے انجم عقیل اپنے جلوس سمیت قافلہ میں شامل ہو ئے۔
نوازشریف نے پنجاب ہائوس سے ڈی چوک کا دو کلومیٹر کا فاصلہ ایک سے ڈیڑھ گھنٹے میں طے کیا، ڈی چوک سے قافلہ خیبر پلازہ کی جانب مڑ گیا، ہرجگہ سڑک کے دونوں طرف کھڑے کارکن ان کا استقبال کرتے رہے۔ خیبر پلازہ سے مارچ جناح ایونیو پہنچا، وہاں سے یہ قافلہ فیصل ایونیو سے ہوتا ہوا زیرو پوائنٹ پہنچا، زیر وپوائنٹ پر لیگی کارکنان نے قافلے پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے فقیدالمثال استقبال کیا، زیر وپوائنٹ سے آئی ایٹ تک کا فاصلہ مارچ نے ایک گھنٹے میں طے کیا، جہاں پہلے سے موجود مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں اورعام شہریوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا استقبال کیا۔ سابق وزیراعظم شکر پڑیاں پہنچنے کے بعد گاڑی سے نکل کر کنٹینر میں آگئے اور اس کا جائزہ لیا، نوازشریف نے کنٹینر سے کارکنان کو ہاتھ ہلا کر نعروں کا جواب دیا اور پھر واپس گاڑی میں سوار ہوگئے۔ مارچ میں کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہونے کی وجہ سے قافلہ انتہائی سست رفتاری سے آگے بڑھتا رہا، جس کے باعث قافلہ سہ پہر پانچ بجکر 10منٹ پر فیض آباد پہنچا۔ پنجاب ہاؤس سے فیض آباد تک کا سفر قافلے نے 5 گھنٹے میں طے کیا۔ سکیورٹی خدشات کے پیش نظرمری روڈ پر تمام پٹرول پمپ بند کرا دیئے گئے اور ملحقہ سڑکیں بھی مکمل طور پر بند رہیں۔ قافلہ 12 گھنٹے میں راولپنڈی کے کمیٹی چوک پہنچا۔
بدھ کو روانگی سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیراعظم سے پنجاب ہاؤس میں ملاقات کی۔اس موقع پر نوازشریف کو رخصت کرنے کیلئے خواجہ آصف، سعد رفیق، سکندر بوسن، جاوید علی شاہ، احسن اقبال،پیر امین الحسنات، سردار یوسف، ماروی میمن، سینیٹر مشاہداللہ خان،گورنر کے پی اقبال ظفر جھگڑا، میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز، ایم ڈی بیت المال بیرسٹر عابد علی شیخ، وزیرمملکت ڈاکٹر طارق فضل چودھری، طلال چودھری، مریم اورنگزیب، سابق ڈپٹی سپیکر چودھری جعفر اقبال، بیگم عشرت اشرف، پارلیمنٹیرین سینیٹر چودھری تنویر، سینیٹر نزہت صادق، سینیٹر سلیم ضیا سمیت 4 درجن کے لگ بھگ ارکان پارلیمنٹ موجود تھے ۔7 بکروں کا صدقہ بھی دیا گیا۔
اس موقع پر سابق سینیٹر چودھری جعفر اقبال نے خصوصی دعا بھی کرائی۔ جس کے بعد وزیراعظم اور وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے دوپہرپونے بارہ بجے نواز شریف کو گلے لگا کر پنجاب ہاؤس سے رخصت کیا۔پنجاب ہائوس سے قافلہ پونے تین گھنٹے کی تاخیر سے جب روانہ ہواتو نوازشریف کیساتھ گاڑی میں خواجہ سعدرفیق اور سینیٹر پرویز رشید موجود تھے ۔سابق وزیراعظم کے قافلے میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی جاوید مرتضیٰ عباسی، سینیٹر آصف کرمانی، ڈاکٹر طارق فضل چودھری، وزیر مملکت طلال چودھری اور دانیال عزیز بھی شریک تھے ۔