کہتے ہیں لمحوں کی بھول انسان کو صدیوں پیچھے دھکیل دیتی ہے انجانے ،لاپروائی اور غفلت میں کچھ ایسے فیصلے ہوجاتے ہیں ہیں جس کا بعد میں شدید جانی و مالی نقصان اٹھانے کے ساتھ ساتھ آنے والے وقت میں اگلی نسلوں کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے یہ ایشو نہیں ہے کہ مسافروں سے غفلت ہوئی یا پھر ریلوے انتظامیہ سے لاپروائی سے جانی و مالی نقصان ہوا اصل بات یہ ہے ایسے سانحوںسے کئی خاندان تباہ و برباد ہوجاتے ہیں اورکئی سالوں تک سانحہ کے بد اثرات پیچھا نہیں چھوڑتے ،31اکتوبر کوطلوع ہونے والا سورج قیامت صغری لے کر آیااس روزکراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے قریب آتشزدگی کے باعث 74 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
بدقسمت ٹرین کو حادثہ صبح چھ بجکر پندرہ منٹ پر ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے چنی گوٹھ کے نزدیک چک نمبر 6 کے تانوری اسٹیشن پر پیش آیا حادثے کے بعد بوگیوں سے کئی افراد کی جلی ہوئی لاشیں نکال لی گئیں جن میں سے کئی لاشوں کے ٹکڑے ملے ہیں، فوری طورپر شناخت نہ ہوسکی ،زخمیوں میںبعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ہے ، لاشوں اور زخمیوں کو فوری طورپر مقامی ہسپتالوں میں منتقل کر کے ایمر جنسی نافذ کر دی گئی وطن عزیز میں ٹرین حادثے کوئی نہیں بات نہیں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے اگست 2018 سے وزیر ریلوے کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک ہونے والے 7 بڑے ریلوے حادثات و واقعات میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔
کروڑوں روپے کا مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑارحیم یار خان کے قریب ہونے والے اس حادثے سے قبل 11 جولائی کو پنجاب کے علاقے صادق آباد میں ایک ٹرین حادثہ پیش آیا تھاصادق آباد میں ولہار اسٹیشن پر اکبر ایکسپریس اور مال گاڑی آپس میں ٹکرا گئیں تھیںجس کے نتیجے میں 23 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے تھے۔حادثے کی بھی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا اعلان کیا گیا تھا اور اس وقت موصوف کا کہنا تھا کہ حادثہ بظاہر انسانی غفلت کا نتیجہ لگتا ہے، غفلت برتنے والوں کومعاف نہیں کریں گے۔قبل ازیں 20 جون 2019 کو صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں جناح ایکسپریس ٹریک پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکراگئی تھی ٹرین اور مال گاڑی کی اس ٹکر کے نتیجے میں ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور اور گارڈ جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس حادثے سے ایک ماہ قبل 17 مئی کو سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے علاقے پڈعین کے قریب لاہور سے کراچی آنے والی مال گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا۔اگرچہ خوش قسمتی سے اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا تاہم محکمے کو مالی نقصان اٹھانا پڑا تھا جبکہ ٹرینوں کی آمد و رفت بھی متاثر ہوئی تھی۔وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں ہی اپریل میں رحیم یار خان میں مال بردار ریل گاڑی حادثے کا شکار ہوئی اور اس کی 2 بوگیاں پٹری سے اتر گئیںمال بردار گاڑی پی کے اے 34 کی 13 بوگیاں پٹری سے اترنے سے محکمہ ریلوے کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا تھا۔اس سے قبل گزشتہ برس میں شیخ رشید کے آنے کے بعد سے ستمبر اور دسمبر میں حادثات ہوئے تھے۔24 دسمبر 2018 کو ہونے والے حادثے میں فیصل آباد میں شالیمار ایکسپریس کو پیچھے سے آنے والی ملت ایکسپریس نے ٹکر ماردی تھی اس حادثے کے نتیجے میں ایک مسافر جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔قبل ازیں 27 ستمبر 2018 کو دادو میں سن کے قریب ٹرین کی 11 بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں۔11 بوگیوں کے پٹری سے اترنے سے 5 مسافر زخمی ہوئے تھے جبکہ ٹرین کی آمد و رفت کا نظام متاثر ہوا تھا۔
ٹرین حادثہ کی متضادوجوہات سامنے آئیںعینی شاہدین کچھ اور وفاقی وزیر ریلوے کچھ اور فرماتے ہیں عینی شاہدین کے بیانات میں بھی تضادات ہیں کچھ کا کہنا ہے کہ حادثہ گیس سلنڈر کے پھٹنے سے ہوا ایک عینی شاہدنے بتایاکہ ٹرین پر بیٹھنے سے پہلے تمام سلنڈروں سے گیس نکا ل دی گئی تھی اور پنکھے کے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگی اور یہ آگ اے سی سلیپر میں لگی جبکہ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہاہے کہ بوگی میں ایک چولہا اور دو سلنڈر موجود تھے ایک کے پھٹنے سے باقی نے بھی تباہی مچادی،عینی شاہدین کے مطابق آگ لگنے کے بعد ہونے والے دھماکے کی آواز سن کر دیگر مسافر تخریب کاری کے خطرے کے پیشِ نظر چلتی ہوئی ٹرین سے کود گئے چلتی ٹرین سے ریلوے ٹریک کے قریب پتھروں پر کودنے کے باعث زیادہ مسافر زخمی ہوئے جن میں 3 سے 4 خواتین بھی شامل ہیںریلوے حکام کے مطابق آگ ٹرین کی بوگی نمبر 3 میں موجود سلنڈر پھٹنے سے لگی جس نے تیزی سے مزید 3 بوگیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیاہمارے ملک کی یہ بد قسمتی ہے مسافروں کا سامان چیک کرنے کی سہولت صرف بڑے اسٹیشنز پر موجود ہے۔
باقی چھوٹے اسٹیشنز پر مسافروں کے سامان کی تلاشی لینے کا کوئی نظام نہیں،غلطی ریلوے کی نہیں ،مسافروں کی ہے، ٹرین میں مسافر سلنڈر لے کر کیسے سوار ہوئے؟کیاتحقیقات ہونگی ؟یہ وہ سوالات ہیں جس کے جوابات کے لئے پاکستان کی عوام منتظر ہے سانحہ تیز گام کے حوالے سے صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے علیحدہ علیحدہ بیان جاری کرتے ہوئے تیزگام ایکسپریس حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر سخت رنج و غم کا اظہار کیا۔انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔